انسانی جسم میں سلفر Sulphur کی علامات

Niki_Zen
0


انسانی جسم میں سلفر Sulphur کی علامات جب سے دُنیا وجود میں آئی ہے، اس وقت سے ہیں۔ جب تک سلفر دریافت نہیں ہوئی، یا سلفر کی پروونگ Proving نہیں ہوئی تھی، اس وقت تک، سلفر کی علامات کو دیگر مہیا ادویات یا ان کی پروونگ سے ٹھیک کیا جاتا تھا۔ اس بات کو سمجھنے کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں۔





ہم نے سوال کیا تھا کہ آرسنک کی علامات کو آپ کیسے ٹھیک کریں گے، جبکہ اگر آرسنک البم کی ابھی پروونگ نہ ہوئی ہو؟ تو زیادہ تر ممبران یا ہومیوڈاکٹرز نے غلط جواب دیا، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ اگر ایک ہومیوڈاکٹر کو اپنے دوا یعنی ہتھیار Ammunition کا ہی نہیں پتا کہ یہ دوا کیا ہے اور اس کے خواص کیا ہیں اور اس سے کیا کام اور کس طرح لینا ہے وہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہے ہی نہیں۔

ہانیمن نے آرگنن کے ایفورزم 3 میں کہا کہ وہ فزیشن ہو ہی نہیں سکتا جو

if he clearly perceives what is curative in medicines

جس کو اپنی دوا کا ہی نہ پتا ہو کہ یہ کیا ہے؟ اس کے خواص کیا ہیں، اس سے میں نے کونسا کام کہاں لینا ہے؟ اور کیا ٹھیک کرنا ہے۔۔۔۔  پھر ہانیمن نے کہا

what is curative in medicines

تب کہیں جاکر وہ ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہوگا، یہ ہانیمن نے پوری آرگنن کی روح جو کہ ایفورزم 3 میں اس نے بیان کردی ہے۔

اب سوال کا جواب یہ ہوا کہ اگر سلفر کی پروونگ مہیا نہیں، مگر علامات مریض کی ساری سلفر کی ہیں، تو پھر سلفر نہ ہونے کی صورت میں اس مریض کی علامات کو دیگر مہیا پروونگ ادویات سے ٹھیک کیا جاتا ہے۔ یہ ہے جواب۔ یہی جواب آرسنک البم پر بھی منطبق ہوتا ہے۔ جو ہم نے پوچھا تھا۔۔۔۔

۔

۔

پھر ہم نے سوال کیا تھا کہ ایک مریض کی یادداشت بہت اچھی ہے، اس کو پچاس سال پرانی ہر بات ہر شخص کی عادات پروفیشن اور کپڑے تک یاد رہتے ہیں، پر اس کو صرف نام بھول جاتے ہیں۔ اب یہ علامات دوستوں نے Forgetful کے نیچے نکالی ہیں، جو کہ غلط چوائس ہے۔ اصل میں اس مریض کی صرف اور صرف نام بھولنے والی علامت، ریپرٹری میں مہیا نہیں ہے، یا ابھی تک ایسی دوا کی پروونگ میں یہ علامت نظر نہیں آئی جو صرف اس ایک مریض کی خاص علامت پر براہ راست اپلائی کی جاسکے۔ اب ایسی صورت میں ہم اس علامت کے علاج کیلئے دیگر نزدیک ترین علامات کا انتخاب کرکے علاج کریں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہForgetful وہ ہوتا ہے جو بُھلاکڑ ٹائپ ہو، مریض چیزیں رکھ کر بھول جاتا ہے، جو کام اسے کہا جائے، وہ بھی بھول جاتا ہے، کسی کی تاریخ پیدائش بھول جاتا ہے، کسی کی شادی میں شرکت بھول جاتا ہے، کسی کا نام بھول جاتا ہے، اس کو Mind Forgetful کہتے ہیں۔ اسی میں نام بھی شامل ہے، یعنی وہ نام بھی بھول جاتا ہے۔ لیکن ہمارے مریض میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے، اس کی تو یادشت اتنی Strong ہے کہ وہ کسی قانون کی دس سال پہلے پڑی شق تک یاد رہتی ہے، پر نام نہیں یاد رہتا۔ 

۔

۔

اسی طرح ہم نے سوال کیا کہ نیٹرم میور جب ہم روز کھاتے ہیں تو پھر اس کی علامات کیسے پیدا ہوتیں ہیں، جبکہ ہم روز نمک کھا رہے ہیں، اور پوٹینسی فارم میں ابھی کروڈ فارم میں کھائے نمک پر پوٹینسی کیا کام کرے گی؟ وہ ایکشن بتائیں۔ یعنی کروڈ فارم میں کھا کر آپ علامات پیدا کئیے جارہے ہیں اور پھر پوٹینسی مین دیکر ٹھیک کئیے جارہے ہیں؟ اس پر زیادہ تر ہومیوڈاکٹرز نے ہمیں بیوقوف، جاہل اور کم عقل کے سرٹیفکیٹ جاری کئیے۔ ٹھیک ہے، ہم نے ان کو کچھ بھی نہیں کہا لیکن ہمیں پتا چل گیا کہ بیچاروں کو اپنی دوا کا نہیں پتا تو انہوں مریض کیا ٹھیک کرنا ہے؟ ہومیوپیتھک ڈاکٹر کو اگر پروونگ کیا  ہوتی ہے اور کس طرح ہوتی ہے کا نہیں پتا تو آپ ہی بتائیں، وہ ایفورزم 3 کے مطابق علاج کیسے کرسکتا ہے؟


پروونگ کیلئے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ایک ڈاکٹر کی زہنی اختراع Creativity ہوتی ہے، فلسفہ اس کا یہ ہے کہ نیٹرم میور کھانے والے کو یہ یہ علامات پیدا ہوسکتی ہیں، اب یہ کیسے پتا چلے گا وہ یہ اختراع کیسے کرتا ہے، وہ علامات کی پروونگ کیسے لکھتا ہے؟


اس کیلئے آپ کو ہانیمن بننا پڑے گا، یعنی میڈیکل سائنس کے شعبہ میںMD ڈگری، کیمسٹ بننا پڑے گا PhD Chemistry تاکہ کیمکلز کے خواص کا علم ہو، چالیس سال مریضوں کا مختلف ادویات سے علاج کرنا پڑے گا، True Practitioner تاکہ آپ کو پتا ہو کہ کس کس دوا کے کیا کیا خواص Botanist ہیں، اور آپ کو مختلف زبانوں میں مہیا میڈیسن کے علم کو پڑھ کر ان کے ترجمہ کرنے پڑیں گے، Translator جس طرح کہ ہانیمن تھے۔ اور ترجمہ کرتے ہی ہومیوپیتھی کو بھی دریافت کیاتھا۔ دس سال ایک لائیبریری میں بیٹھ کر صرف پڑھا اور پریکٹس نہیں کی، کیونکہ ان پابندی لگ گئی تھی۔ 

۔

ہانیمن ہر پندرہ دن میں ایک دوا کی پروونگ لکھتا تھا، اور ہر ماہ کے میڈیکل میگزین میں اس کی پروونگ چھپتی تھی، یعنی اس کو پروونگ لکھنے اور اس کی علامات کے مشاہدے کیلئے کسی صحت مند شخص کو نیٹرم میور کھلانے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی کیونکہ اس نے اپنی چالیس سالہ پریکٹس میں ہزاروں مریضوں پر نمک کھانے کے اثرات دیکھ لئے تھے، جانچ لئے تھے، پرکھ لئے تھے، اس لئے اس نے پروونگ کیلئے کوئی علیحدہ سے سیپیشل تجربہ نہیں کیا۔

۔

ہانیمن کی عمر 88 سال تھی، زرا تھوڑی سی عقل کریں اور بتائیں اس عمر کی آخری ایام جب بندہ انتہائی ضعیف ہوجاتا ہے، جس میں اس نے سب سے زیادہ پروونگ لکھیں، اور پوری آرگنن کو Revise کیا،  نیا ایڈیشن دے گیا، اس بابے کے پاس اتنا ٹائم تھا یا طاقت تھی، یا صحت اجازت دیتی تھی  کہ وہ خود مختلف سالٹ کھا کر اپنے اوپر پروونگ کرے؟

۔

نہیں ایسا ہرگز نہیں تھا، ہانیمن نے پروونگ سوسائیٹی بنائی تھی، جس میں چند اس کے شاگرد کچھ ادویات کھا کر اس کے زیلی اثرات اس کو نوٹ کروا دیتے تھے، یا دیگر اس کے دوست ڈاکٹرز پریکٹشنرز اپنے اپنے تجربات اور ادویات کے خواص اس کو بتاتے تھے، تو وہ ان سب کو اپنی زہنی اختراع کے مطابق کاغذ پر منتقل کردیتا تھا۔


حاصل گفتگو۔ نیٹرم میور کی علامات صحت مند شخص کو ایک ایک چمچ خام نمک کھلا کر حاصل نہیں کی گئیں۔ یہ علامات ہانیمن کی زہنی اختراع ہیں کہ نیٹرم میور کا مریض ان ان علامات کا حامل ہوگا۔ 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !