نظریہ مفرداعضاء کی مکمل وضاحت

Niki_Zen
0

*حکیماء حضرات*

ایک نقطہ ہے جسے ہم نظر انداز کر رہیں ہیں ۔ کہ جس طرح الوپتھک والے كمپنیوں کے ادویات استعمال کر کر کے زمین سے آسمان تک پہنچے ہیں ۔

اگر اسی طرح طب والے بھی  كمپنیوں کے ادویاں استعمال کرنا شروع کرے تو یہ كمپنیوں والے ہمیں زمین سے آسمان تک لےجائے گے ۔اسپشل پیکنگ ہر جگہ مہیا ہونگے كمپنیوں والے حکماء پر خرچے کر


کے انھیں اهمیت ملے گی ۔

حتہ کہ ہسپتال تک بنائےگے ۔آپ لوگوں کا کیا خیال ہے ؟حکماء کے جوابات

ہمیں منظور نہیں ہم زمین پر ہی رہنا چاہتے ہیں جو آسمان پر جانا چاہیے وہ آلو پیتھی سیکھ لیں

جی جی ماشاءاللہ 

ذرا ان کمپنی والوں سے پوچھیں حلفیہ کہ لبوب کبیر اور خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا پورے اجزاء کے ساتھ بنا رہے ہیں مگر سب سے پہلے آپ یہ دونوں ادویہ پہلے خود بنائیں اور کھائیں بھی پھر دیگر دواخانوں کی خریدیں کھائیں اور قیمتوں میں موازنہ کریں مزاج کی وجہ سے. کیا مومن اور منافق ایک جیسے ہو سکتے ہیں... 

کامیاب ہیے ہمیشہ سے اور تاقیامت کامیاب رہے گی کیوں کے فطرت کے قریب ہیے... سر حکماء خود مزاج پر متفق نہیں ہیں ۔کیوں کہ مزاج کا ابھی تک طب میں کوئی واضح اصول نہیں ہیں ۔سب قیاس کے بنا پر مانتے ہیں ۔

ایلوپیتھی کو سہولیات اور سرپرستی میسر ہیے سر اور اب طب یونانی کی جگہ ان کے درمیان نہیں مزاج تو واضع تھے مگر جدا جدا تحقیق نے بگاڑ دیا کیوں کہ متفق نہیں ہوئے. صحیح بات ہے یہ سب قصور ہمارے طبیہ کالج کا ہے

طبیہ کالج کا نہیں قصور ہم سب کا ہیے استاد سیکھانا چاہتے ہیں تو شاگرد نہیں سیکھتے اگر شاگرد سیکھنا چاہتے ہیں تو استاد نہیں سیکھا پاتے کرپشن نے سب تباہ کر دیا اب اس بدلتے زمانے کی مشکلات اور تکالیف شائد 100 سال اور مشکلات میں ہوں. اس مایوسی کے دور مین علم طب کی ترویج و ترقی کیلیئے یونیفیکیشن نے بیڑا اٹھایا ہوا ہے  سب اطباء ساتھ چلین۔ ساتھ دین۔. بلکل محترم پیر سائیں یہ اس دور کی اشد ضرورت ہیے آپ کا بہت بہت شکریہ اس کار خیر کے کارواں کا حصہ بنایا

*سر طب مزاج* میں مزاج کی جزوی کوئی اکائی موجود نہیں ہے ۔

۔Scientifically طب نے proved نہیں کیا ہے ۔جدید دور کے تقاضوں کو لے کر اگر ساتھ نہیں چلے گے ۔۔۔۔ تو یہ طے ہے کہ کبھی جدت نہ پا سکو گے

کیوں نہیں کیا ظاہراً نا مانے آج کی سائنس لیکن ہر چیز کی گرمی سردی خشکی تری سب مانتے ہیں صرف اخلاط کو نہیں مانتے.. سر یہ آپ ہمیں دیکھا دیں کے سائنس نے ایسے اصول بتاییں ہوں ۔یعنی ضرور کوئی اکائی تو ہوگی ہر مزاج کی ۔.... 

**آج تک طب والوں* نے یہ ثابت نہیں کیا ہے کہ *اخلاط* کے اجزاء حقیقی کیا ہے ۔جس وجہ سے اخلاط کو سائنس کی رو سے تسلیم کیا جائے۔ جب تک اخلاط کے اجزاء حقیقی ثابت نہیں تب تک اخلاط کے افعال ثابت نہیں ہو سکتے ۔

سر طب والوں کو یہ سہولیات دیں گے تو پروو بھی کر دیں گے طب والے کورس اپڈیٹ کریں لیبارٹریز دیں ٹرینگ ہو ریسرچ کے طریقے کار مشینری کے زریعے ہوں تو مشینری کے زریعے سے ہی ثابت ہوں گے نا سر سائنس نے اتنی ترقی کر لی کے جسم کے ہر ایک کیمیکل کو جان لیا تو علاج کیوں نہیں ہو پاتا پورا ان سے پوری کیمکل فیکٹری ثابت کر دیا سائنس نے تو پھر اناج کی کیا ضرورت غذا کی کیا ضرورت کیمکل کولیاں دیں اور انرجی پوری کریں

تطبیق کا سلسلہ اسی لیئے شروع کیا ہوا ہیے پیر سائیں نے کے جدید دور کے تقاضے پورے ہو سکیں اور ہم بھی اس دوڑ میں برابر کے حصے دار ہوں

آپ کی بے لوث محبت اور یونیفیکیشن کے مشن سے وابستگی دیگر دوستوں کیلیئے ایک مثال ہے۔ آج ابرار بھائی اس مشن کو سندھ مین لیڈ کر رہے ہین۔ کاش میرے پاس دو تین ابرار اور ہوتے تو ہمارا مشن آج بیرون ملک ٹور ترتیب دے رہا ہوتا۔ کچھ عاقبت نااندیش ڈیڑھ اینٹ کی مسجدین بناکر الگ نہ ہوتے تو آج ہمارا مشن بہت آگے ہوتا۔ یہ من کی مسجدین کیا ہین جن مین وہ بھگوان بن کر بیتھنا چاہتے ہین۔ کچھ نے کاروبار پر فوکس کرلیا۔ تنویر بٹ صاحب نے کراچی جانے سے پہلے ویڈیو بناکر کہا تھا کہ کراچی ورکشاپ مین شوگر کا نسخہ پیش کرونگا  لیکن کراچی جاکر وہ سٹوڈیو مین پہنچ گئے اور نسخہ بیان نہین کیا  واپسی پر الگ فاونڈیشن کا اعلان کردیا... 

شاہ جی آپ کی محبت اور اعتماد کا بہت شکر گزار ہوں انشاءااللہ آپ کے ساتھ تھے ہیں اور رہینگے کسی کے آنے یا جانے سے کارواں نظام نہیں  رکتا جو ورکشاپ آپ کی معرفت ہو گئ ایسی ہو نا بہت مشکل ہے کسی بھی کام کو کرنے کے لئے محنت نیک نیتی اور قربانی دینے کا حوصلہ ہونا بہت ضروری ہے ہمیں آپ سے محبت ہے ہم آپ کے ساتھ ہیں اور رہینگے... چاند پر تھوکا چاند پر نہیں  اپنے منہ پر آتا ہے اور میں سمچھتا ہوں ہمارا آپکا مشن رکا نہیں جاری وساری ہے یہ ضرور ہے گاڑی کبھی ہلکی اور کھبی تیز چلتی ہے ۔چلتی رہنی چائیے رکے نہیں تو منزل پر پہنچتی  ضرور ہے

آپ کی محنت و کاوش سے یونیفیکیشن جس بلندی تک پہنچ چکی ہے, اور جو عظیم الشان ورکشاپس کرواچکے ہین۔ اس لیول تک پہنچنے کیلیئے ان نئی فاونڈیشنوں کو بیس سے تیس سال درکار ہونگے.... حکیم شاہ جہان اقبال صاحب نظریہ مفرد اعضاء کے طالب علم ہین اور نظریہ کو جدید سائنسی بنیادوں پر ثابت کرنے کا وعدہ کرچکے ہین۔ آپ کو طبی ڈیبیٹ گروپ مین دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہین۔ امید کرتا ہوں آپ کی گفتگو سے گروپ ممبرز بہت کچھ پائین گے  میرا آپ سے پہلا سوال ہے کہ۔۔۔۔ 

نظریہ میں الحاقی ٹشوز اور خلیات کو, الحاقی اعضاء کو غیر فعلی بنیادی اعضاء تسلیم کیا گیا ہے۔ اسی لیئے باقی تین ٹشوز 6 کی فعلی تحریکین 3 اعضائے رئیسہ کے گرد گھومتی دکھائی جاتی ہین۔ کیا واقعی بنیادی کنکٹو ٹشوز غیر فعلی ہین۔ ؟؟؟

اور ہڈے کے گودے سے پیدا ہوکر بلڈ سرکولیشن مین مختلف افعال انجام دینے والے RBCs, WBCs  پلیٹ لیٹس, سٹیم سیلز جیسے الحاقی خلیات پر غور کرین کہ ان کے افعال کو کس تحریک سے پکارا جائے گا۔

محترم رضوان شاہ صاحب بہت شکریہ اللہ تعالی ہم سب کے لیے آسانیاں پیدا فرماۓ۔ اور علم و حکمت کے رازوں سے آشنا فرما کر طب اور انسانیت کی خدمت کرنے کی ہمت اور توفیق نصیب فرماۓ آمین۔محترم میں خود ایک ادنی سا طالب علم ہوں۔آپ ماشاءاللہ صاحبِ علم فن ہیں۔آپ کی محبت اور شفقت ہے یہاں پہ ایڈ کر کے مجھے سیکھنے کا موقع دیا۔باقی رہی ڈبیٹ تو میں خود طالب علم ہوں اور ہمیشہ سیکھنے کو ترجیح اول سمجھتا ہوں۔ بہرکیف سوال و جواب بھی سیکھنے کا ایک جاندار طریقہ ہے لیکن اس کے بھی کچھ... اصولوں وضوابط ہوتے ہیں۔

اور پہلا اصول باہمی ادب و احترام ہے۔

میں امید کرتا ہوں کہ ہم اس کو ہر حال میں ملحوظ رکھے گے ان شاءاللہ بصورت دیگر اس علمی نشت کا مدعا ہی کچھ نہیں رہتا۔.. دوسرا مزید کچھ اصول و ضوابط بھی طے کر لینے چاہیے ۔اور وہ یہ ہیں کہ ہم کو پہلے یہ طے کر لینا چاہیے کہ آپ اس مکالمے میں جب گفتگو اور سوالات پیش کرے گے تو پہلے اپنی حثیت متعین کر لیں یعنی کیا آپ ایک طبیب، ہومیو،ایرووید یا ایلوپیتھک ڈاکٹر کس جہت میں بات کر رہے ہیں؟دوسرا آپ اپنے دعوے کو پہلے بیان کرے اور واضح الفاظ میں بیان کریں کیا ہے؟

اس دعوے کے ثبوت اس فن کے ماہرین کی عبارات سے واضح کریں تاکہ معلوم ہو کہ واقعی اس فن کے ماہرین ایسا ہی خیال کرتے ہیں؟

تیسرا اس مکالمے میں آپ ہی رہے گے۔۔؟

حکیم محمد شاہجہان اقبال

*سر میرا سادہ سا سوال تھا کہ کیا کنکٹو سیلز مین فعل نہین ہوتا۔ ؟؟؟

اگر ہوتا ہے تو نظریہ مفرد اعضاء والے تکون مین کنکٹو سیلز (الحاقی و مخاطی خلیات) کا فعل کیسے فٹ کیا جائے گا*

میرے سادہ سے سوال سے شاہ جہان اقبال صاحب پہلو تہی فرماتے ہوۓ شرائط و ضوابط کا مطالبہ کر رہے ہین۔ 

آور جس سوال کا جواب انہوں نے ابھی دیا ہی نہین اس سوال کا مقصد پوچھ رہے ہین۔ حالانکہ مقصد اہل علم پر روز روشن کی طرح عیاں ہے۔آپ اپنے دعوے میں کیا یہ کہہ رہے ہیں کہ ہڈیاں غیر فعال ہیں ؟نظریہ مفرد کے مطابق؟

مین نے کوئی دعوی نہین کیا۔ میری اور آپ کی حیثیت ہی کیا ہے کہ ہم دعوے کرتے پھرین۔ مہربانی کرکے طالب علمانہ انداز اختیار فرمائین۔ سوچ کی کھڑکیاں کھول کر جدید تحقیقات کو سیکھین اور ہمین بھی سیکھنے دین۔

مین نے جدید تحقیقات کا حوالہ دے کر ہڈیوں اور دیگر مخاطی ٹشوز کے افعال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سوال پوچھا تھا کہ ان کے افعال کو تکون مین کہاں فٹ کیا جائے گا۔

سر آپ نے سادہ سوال کو مزید واضع کیا لیکن محترم پیر سائیں کے اس سوال کا بھی وہی حال ہونا ہیے جیسے محترم طاہر جان صاحب نے اعضاء رائیسہ و خصیہ کا کیا تھا حالانکہ سوال سادہ سا ہیےان کو تکون میں اعضاۓ ریئسہ کے تحت رکھا گیا ہے۔

اگر آپ نظریہ کے طالب علم ہیں تو میرا خیال آپ کو اتنی بات کا علم ہونا تو ضروری تھا۔بہرکیف آپ تجہلِ عارفانہ سے کام لے رہیں ہیں تو آپ کی مرضی ہے۔باقی وقت اور مصروفیت کے پیشِ نظر آپ سے بات چیت جاری رہے گی ان شاءاللہ وقتاً فوقتاً

سر آپ نے مزید وضاحت کردی ہے مگر شاہ جہان اقبال صاحب جواب دینے سے کترا,رہے ہین۔ شائد وہ خود کو یہاں تنہا محسوس کر رہے ہین۔ حالانکہ اس گروپ مین اکثریت تعداد نظریہ ثلاثہ والوں کی ہے۔ نظریہ کے دوستوں سے التماس ہے کہ شاہ جہان اقبال صاحب کی حوصلہ افزائی کرین۔ ان کی ہمت بندھائین۔ تاکہ مثبت تعمیری ڈیبیٹ آگے بڑھ سکے۔

کنکٹو ٹشوز کو تکون مین کس عضو رئیس کا تحت رکھا ہے آپ نے

اہمیت کے لحاظ سے تمام ٹشوز جسم میں برابر ہیں۔.. مگر تکون میں کنیکٹو ٹشوز کو نظر انداز کیوں کیا گیا۔ تکون میں سردی کو نظر انداز کیوں کیا گیا۔

شاہ جی آپ اپنی پہلی عبارت پہ غور فرماۓ۔

اس میں آپ بلڈ سل کی بات کر رہے ہیں 

کیا ہڈیوں سے بھی کوئی خلط پیدا ہوتی ہے یا بلڈ کے ہی کیمیاوی افعال اس میں سرانجام پاتے ہیں؟

ماشاءاللہ سر آپ نے درست فرمایا دنیا کا چاہے کوئی بھی طریقہ علاج ہو سب طریقہ علاج کا مقصد جاندار کا علاج کرنا ہیے. اور ہمارا مقصد بھی اسی علم کو سیکھنا ہیے طب یونانی تمام طب کی سردار ہیے باقی سارے مختلف اصول و ضوابط کے طریقے ہیں 

طبی ڈیبیٹ کا مقصد صرف صحیح طریقہ کو جاننا اور اپنانا ہیے  ہم سب کا بہت احترام اور عزت کرتے ہیں چاہیے ثلاثہ ہو اربعہ ہو خمسہ جو بھی طریقے ہوں. 

اب سر رضوان شاہ صاحب نے ایک سوال کیا کہ ثلاثہ نظریہ نے کنیکٹیو ٹشو کو ثلاثہ میں کہاں رکھا گیا ہیے سمپل سوال جس کا جوان شاہجہان صاحب نے بڑے تضیحکانہ انداز میں جواب دیا. جب اس ڈبیٹ کو انا کے ساتھ لیا جائے گا تو نتیجہ ایک دوسرے کی بے عزتی کے سوا کچھ نہیں نا ہی طب یونانی پر اثر ہو گا نا ثلاثہ اربعہ پر .پیر سائیں نے ثلاثہ کے لحاظ سے جواب مانگا بس سر اور کچھ نہیں سر آج گفتگو شروع ہوئی ہے۔ منزل پر بھی پہنچ جائین گے۔ ابھی سلسلہ کلام کنکٹو ٹشوز کے افعال ہین۔ اعضائے رئیسہ کا ٹاہک بعد مین آتا ہے.. 

جی مین نے بلڈ سیلز کی بھی بات کی تھی وہ بھی تو کنکٹو خلیات ہین۔ ان کا فعل کونسی تحریک کہلائے گا  ؟؟؟

باقی ہڈیآں بھی کنکٹو آرگن ہین۔ لیکن مین نے ہڈیوں مین خلط بننے کی بات نہین کی۔ جو پوچھا ہے اس کا جواب عنایت فرمادیجیئے۔ 

السلام علیکم !

آج دن کا زیادہ حصہ فیصل آباد ظفراللہ انبالوی صاحب کے ہاں میٹنگ میں گزرا بہت کم وقت مل سکا۔

بہر کیف نظریہ مفرد اعضاء کا موقف اخلاط ، انسجہ اور اعضاء کا مجدد طب کے الفاظ میں پیش کروں گا۔ تمام احباب اس کو ملاحظہ فرما لیں۔ تحقیقات حمیات ص نمبر 180 پر ایک اقتباس پیشِ فرمایا ہے۔

”ہڈی کا دق ایک ایسا دق ہے جس میں ہڈیاں بھربھری ہو کر ٹوٹ جاتی ہیں ہڈی کا دق ان مندرجہ بالا تین مفرد اعضاء کے حمیات دقیہ سے کوئی جدا نہیں ہے۔ تینوں حمیات کا ان پہ اثر پڑتا ہے۔ جاننا چاہیے کہ بذات خود ہڈی میں کوئی احساس نہیں اس کے احساس اور غذا کا تعلق اسی جھلی سے ہے جو اس پہ لپٹی ہوتی ہے جب تک اس جھلی میں خرابی واقع نہ ہو اس وقت تک ہڈی کی غذائیت میں فرق نہیں پڑتا۔ہڈی اپنی غذا گودے سے حاصل کرتی ہے جواس کے اندر واقع ہوتا ہے۔اور اس گودے کو احساس و زندگی اسی جھلی سے ملتی ہے۔اور اس جھلی کی بناوٹ میں غدی،اعصابی اور عضلاتی انسجہ بالکل اسی طرح بافت کئے ہوۓ ہیں جس طرح جلد اور غشاۓ مخاطی اعصابی ۔غدی اور عضلاتی انسجہ سے بنے ہوتے ہیں۔پس دراصل اسی جھلی میں دق کا اثر ہوتا ہے اور ہڈیاں متاثر ہو کر مدقوق ہو جاتی ہیں “


اب اس مکمل عبارت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ الحاقی انسجہ سے بنیادی اعضاء بنتے ہیں جو حیاتی اعضاء کے تحت ہیں۔

یعنی اناٹومی میں تو ان کو بنیادی ڈھانچے کے طور پہ ماننا بعید از عقل نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فزیالوجی میں اس کے افعال اعضاءِ ریئسہ کے تحت ہیں۔

رضوان شاہ صاحب نے اس بنیادی فرق کو چند عباراتی اعتبار سے خلط بحث کی طرف اس طرح سے لے جانے کی کوشش کی کہ

وہ میں نیچے ان ہی کی عبارت کو من عن شئیر کر دیتا ہوں

حکیم شاہ جہان اقبال صاحب نظریہ مفرد اعضاء کے طالب علم ہین اور نظریہ کو جدید سائنسی بنیادوں پر ثابت کرنے کا وعدہ کرچکے ہین۔ آپ کو طبی ڈیبیٹ گروپ مین دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہین۔ امید کرتا ہوں آپ کی گفتگو سے گروپ ممبرز بہت کچھ پائین گے  میرا آپ سے پہلا سوال ہے کہ۔۔۔۔ 

نظریہ میں الحاقی ٹشوز اور خلیات کو, الحاقی اعضاء کو غیر فعلی بنیادی اعضاء تسلیم کیا گیا ہے۔ اسی لیئے باقی تین ٹشوز 6 کی فعلی تحریکین 3 اعضائے رئیسہ کے گرد گھومتی دکھائی جاتی ہین۔ 

کیا واقعی بنیادی کنکٹو ٹشوز غیر فعلی ہین۔ ؟؟؟

اور ہڈے کے گودے سے پیدا ہوکر بلڈ سرکولیشن مین مختلف افعال انجام دینے والے RBCs, WBCs  پلیٹ لیٹس, سٹیم سیلز جیسے الحاقی خلیات پر غور کرین کہ ان کے افعال کو کس تحریک سے پکارا جائے گا۔

میرا یہ سوال کنکٹو ٹشوز کے فطری صحت مندانہ افعال سے متعلق تھا کہ اسے کونی تحریک کہا جائے گا

میں شاہ صاحب سے درخواست کروںگا کہ شاہ جہان صاحب نے جو جواب دیاہے اس پر آپ بھی ایسی انداز میں جواب مرحمت فرمائیں۔۔

آپ کا جواب ھڈی کے غیرفطری فعل (مرض) کی ماہیئت بیان کرتا ہے۔ پیتھولوجیکل ماہیئت نہین۔ فطری افعال کی تحریک بتائین.. 

آپ پہلے اب صابرؒصابر کی کسی عبارت سے یہ تو پیش کرے کہ


کیا واقعی کنکٹو ٹشو غیر فعلی ہیں؟

یہ اب آپ کے ذمے ہے۔

باقی جو عبارت میں نے پیش کی اس کو توجہ سے ملاحظہ فرماۓ اور گہرائی اور گیرائ سے سمجھنے کی کوشش کریں

کہ دق کے حوالے سے تینوں اعضاء اگر اثر انداز ہو رہیں ہیں تو کیا صحت کے اعتبار سے غیر موثر ہیں۔

آپ بات کو شاید سمجھنے کی کوشش نہیں فرماتے یا ہم سمجھانے سے قاصر رہ جاتے ہیں۔

جب ھڈیوں مین کوئی مرض (جراثیمی, وائرل, خلطی) لاحق,ہوتا,ہے تو ہم بھی اس کی پیتھولوجی مین تحریکین بدلتی ہوئی تسلیم کرتے ہین۔ لیکن درجات تین نہین  چار ہین۔ مرض ایک بڑھتی ہوئی خرابی ہے۔ 

حضرت صابر رح نے ہڈیوں پر دیگر تین تحریکوں کا اثر مانا ہے لیکن چوتھے مزاج کی مخاطی تحریک کا ذکر نہین فرمایا۔

اب آپ تشریف بدل رہیں ہیں مخاطی کی طرف

محترم آپ مخاطی اور الحاقی میں کیا فرق رکھتے ہیں ارشاد فرما دیں۔

چونکہ آپ نے اس عبارت میں جراثیم اور دیگر ابحاث بیک بعد دیگر چھیڑ لیا از راہے صابرؒ کی جراثیم کے حوالے سے بھی عبارت لگا دی ہے تاکہ دوست دیکھ لیں👆

کنکٹو خلیات کی بہت ہی زیادہ اقسام ہین  ان مین خون کے خلیات, بون میرو, سٹیم سیلز وغیرہ مخاطی خلیات ہین۔ 

جبکہ ھڈی کری رباط وتر ناخن وغیرہ الحاقی ٹشوز ہین۔

اس اعتبار سے پھر خلیات کی کتنی اقسام ہو جاۓ گی۔چار یا پانچ۔۔۔۔۔؟

آپ پہلے اب صابرؒصابر کی کسی عبارت سے یہ تو پیش کرے کہ کیا واقعی کنکٹو ٹشو غیر فعلی ہیں؟

جواب۔۔ جی نہین۔ 

یہ اب آپ کے ذمے ہے۔

باقی جو عبارت میں نے پیش کی اس کو توجہ سے ملاحظہ فرماۓ اور گہرائی اور گیرائ سے سمجھنے کی کوشش کریں۔جواب۔ الگ سے جواب دے چکا ہوں۔ کہ دق کے حوالے سے تینوں اعضاء اگر اثر انداز ہو رہیں ہیں تو کیا صحت کے اعتبار سے غیر موثر ہیں۔۔ 

تسلیم ہے۔ ھڈیاں فعال ہین۔ مگر چار افعال ہین۔ آپ ھڈی مین ذاتی تسلیم نہین کر رہے۔ اور مٹی مین قوت تسلیم نہین کرتے اس لیئے الحاقی و مخاطی خلیات مین کوئی ذاتی فعل نہین مانتے۔ 


آپ بات کو شاید سمجھنے کی کوشش نہیں فرماتے یا ہم سمجھانے سے قاصر رہ جاتے ہیں۔۔ 

مین کوشش کر رہا ہوں آپ کی بات کو سمجھنے کی۔ اللہ ہمارے فہم و ذہن کے دریچے کھول دے۔ اور ہمین علم نافع و دست شفاء سے نوازے۔

مخاطی خلیات اور الحاقی ٹشوز آپ کے نزدیک دو الگ الگ شے ہیں یا ایک ہی؟

خلیات کی سینکڑوں اقسام ہین۔ لیکن بالمزاج چار بڑی اقسام کے گروپ ہین۔ پھر ہر گروپ مین بیشمار زیلی اقسام ہین۔

میڈیکل سائنس کے مطابق یہ سب کنکٹو ٹشوز ہین  ابھی مین آپ کو کنکٹو ٹشوز کی کچھ اقسام بیان کردیتا ہوں

اب آپ بحث کے ایک اور دریچے پہ آ کھڑے ہوے کہ

کیا ہڈی میں ذاتی فعل ہوتا ہے یا نہیں 

جبکہ پہلی عبارت میں آپ ان کو غیر فعلی کہہ کر نظریہ کے کھاتے میں ڈال رہے تھے عبارت کا حوالہ مانگا تو آپ کسی اور طرف نکل پڑے آپ کی عبارت پھر لگا دیتا ہوں تاکہ بات مزید عیاں ہو جاۓ اسی لیے میں نے کہا تھا کہ آپ اپنا دعوی واضح کرے👇

حکیم شاہ جہان اقبال صاحب نظریہ مفرد اعضاء کے طالب علم ہین اور نظریہ کو جدید سائنسی بنیادوں پر ثابت کرنے کا وعدہ کرچکے ہین۔ آپ کو طبی ڈیبیٹ گروپ مین دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہین۔ امید کرتا ہوں آپ کی گفتگو سے گروپ ممبرز بہت کچھ پائین گے  میرا آپ سے پہلا سوال ہے کہ۔۔۔۔ 

نظریہ میں الحاقی ٹشوز اور خلیات کو, الحاقی اعضاء کو غیر فعلی بنیادی اعضاء تسلیم کیا گیا ہے۔ اسی لیئے باقی تین ٹشوز 6 کی فعلی تحریکین 3 اعضائے رئیسہ کے گرد گھومتی دکھائی جاتی ہین۔ 

کیا واقعی بنیادی کنکٹو ٹشوز غیر فعلی ہین۔ ؟؟؟

اور ہڈے کے گودے سے پیدا ہوکر بلڈ سرکولیشن مین مختلف افعال انجام دینے والے RBCs, WBCs  پلیٹ لیٹس, سٹیم سیلز جیسے الحاقی خلیات پر غور کرین کہ ان کے افعال کو کس تحریک سے پکارا جائے گا۔

بھولے میاں صابر صاحب نے یہاں بیکٹیریاز,کی زیلی اقسام کی تفصیل لکھی ہے۔ بیکٹیریا کے علاوہ بھی بہت سی مخلوقات ہین۔ جن مین فنگس, وائرس شامل ہین۔ بحثیت مجموعی بیکٹیریاز کے امراض غدی مزاج مین سوزش سے شروع ہوتے ہین

چلیں آپ جبکہ ان چار افعال کو تسلیم کر رہیں ہیں تو ان کی کوئ خلط بھی ہو گی اور اس کا کوئی عضو ریئس اور اس کی طبعی روح بھی از راہِ کرم اسے بھی بیان فرما دے

پھر آپ اپنی کتابوں مین ھڈیوں کا ذاتی فعل کیوں نہین لکھتے 

ھڈیوں کا زاتی فعل بیان کرین۔ آپ تو دیگر 3 حیاتی اعضاء کے اثرات لکھتے ہجن

چلیں جی اب آپ کسی اور ہی جہان کی باتیں کرنے لگے ہیں۔

جب سے آپ شاہِ جہان سے باتیں کرنے لگے ہیں(از راہ تفنن یہ کہا شیریس نہ لیجیے)

اب جاندار کی اقسام پہ ہم جیسے بھولے لوگوں کو ادھر ادھر لے جاۓ گے۔

بیکٹریا،وائرس اور فنگس کو ایک ہی کیٹگری میں رکھے گے اب۔۔۔؟

حضرت شاید آپ پھر خلط مبحث کرنے کی خاطر یہ فرما رہیں ہیں

چلیں برسبیل تذکرہ بات کو آگے بڑھانے کے لیے آپ ہی بات کو آگے بڑھاتے ہیں۔

آپ چوتھا فعل بیان فرما دیں؟

چوتھی خلط ؟

چوتھا عضو ریئس؟

چلیں ہم اپنی بحث ہی چھوڑتے ہیں اور قلم جناب کے ہاتھ میں دیتے ہیں ارشاد فرماۓ۔

اگر مناسب سمجھے تو صبح فرما دے رات کافی ہو گئی ہے۔

وقتا فوقتا وقت ملنے پہ آپ سے رہنمائ لیتے رہیں گے ان شاءاللہ

نہین میرے معصوم دوست بیکٹیریا, فنگس, اور وائرس ایک چیز نہین ہین۔ ان مین سے ہر ایک پر کئی کئی کتب موجود ہین

یعنی آپ نظریہ اربعہ جاننا چاہتے ہین۔ 

اصولی طور پہ آپ کو پہلے پچھلی کلاسوں کا سبق,تو سنانا چاہیئے تھا۔ 

پھر چوتھی کلاس پر بات کا مزہ آتا۔

اتنی عجلت نہ کیجیے فیصلوں  میں 

دوسرا کسی کے متعلق قبل از وقت فیصلہ کرنا مناسب رویہ نہں

تیسرا میں نے گفتگو کے آغاز میں تین باتیں کہی تھی کہ 

آپ اپنا مدعا واضح کریں؟

اپنی  بلحاظ متکلم اپنی حیثیت متعین کرے 

اور صرف گفتگو میں حصہ لیں ۔

باقی کہنے کو تو میں بھی بہت کچھ کہہ سکتا ہوں مگر یہ رویہ مناسب نہ ہو گا۔

میرے محترم ان طنز اور طعنوں سے گریز فرماۓ ہمارے لٹریچر میں ان دو عادات کی نسبت عورتوں طرف زیادہ کی جاتی ہے۔

اور الحمدللہ ہم دونوں اس قبیل سے نہیں۔

آپ اربعہ بتاۓ یا کسی تھیوری کا چربہ ہمیں تو جواب سے غرض ہے۔

چھوڑے پھر ساری بحثیں اور ہمیں سیدھا یونیفیکشن کے بارے میں بتاۓ وقت ضائع کیے بغیر۔۔۔۔۔۔۔۔یہ میں آن رکارڈ کہہ رہا ہوں۔

تاکہ اگر اس میں کوئی واقعتاً جان ہے تو اسے دیکھا اور پرکھا جاۓ ۔۔۔۔۔۔۔۔

ضرور کیوں نہین۔ ہم تو دل و جان سے حاضر ہین۔ لیکن وہ ہڈیوں کا زاتی فعل پھر رہ جائے گا کیا آپ واقعی ھڈیوں کا ذاتی فعل نہین جانتے۔

آپ نے اپنی اس عبارت میں لکھا کہ الحاقی انسجہ  سے بنیادی اعضاء بنتے ہیں۔ جو حیاتی اعضاء کے تحت ہیں۔

۔۔۔۱۔آپ پہلے تو یہ بتائیں کہ بنیادی اعضاء اور حیاتی اعضاء میں فرق کیا ہے۔ 

۲۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ پہلے بنیادی انسجہ ہیں یا حیاتی۔

۳۔ بنیادی انسجہ بھی کوئی قوت رکھتے ہیں یا نہیں۔

اہمیت کے لحاظ سے تمام ٹشوز جسم میں برابر ہیں۔ 

مگر تکون میں کنیکٹو ٹشوز کو نظر انداز کیوں کیا گیا۔ تکون میں سردی کو نظر انداز کیوں کیا گیا۔

محترم رضوان شاہ صاحب بہت شکریہ اللہ تعالی ہم سب کے لیے آسانیاں پیدا فرماۓ۔ اور علم و حکمت کے رازوں سے آشنا فرما کر طب اور انسانیت کی خدمت کرنے کی ہمت اور توفیق نصیب فرماۓ آمین۔

محترم میں خود ایک ادنی سا طالب علم ہوں۔

آپ ماشاءاللہ صاحبِ علم فن ہیں۔

آپ کی محبت اور شفقت ہے یہاں پہ ایڈ کر کے مجھے سیکھنے کا موقع دیا۔

باقی رہی ڈبیٹ تو میں خود طالب علم ہوں اور ہمیشہ سیکھنے کو ترجیح اول سمجھتا ہوں۔

 بہرکیف سوال و جواب بھی سیکھنے کا ایک جاندار طریقہ ہے لیکن اس کے بھی کچھ اصولوں وضوابط ہوتے ہیں۔

اور پہلا اصول باہمی ادب و احترام ہے۔

میں امید کرتا ہوں کہ ہم اس کو ہر حال میں ملحوظ رکھے گے ان شاءاللہ بصورت دیگر اس علمی نشت کا مدعا ہی کچھ نہیں رہتا۔

دوسرا مزید کچھ اصول و ضوابط بھی طے کر لینے چاہیے ۔

اور وہ یہ ہیں کہ

ہم کو پہلے یہ طے کر لینا چاہیے کہ آپ اس مکالمے میں جب گفتگو اور سوالات پیش کرے گے تو پہلے اپنی حثیت متعین کر لیں یعنی کیا آپ ایک طبیب، ہومیو،ایرووید یا ایلوپیتھک ڈاکٹر کس جہت میں بات کر رہے ہیں؟

دوسرا آپ اپنے دعوے کو پہلے بیان کرے اور واضح الفاظ میں بیان کریں کیا ہے؟

اس دعوے کے ثبوت اس فن کے ماہرین کی عبارات سے واضح کریں تاکہ معلوم ہو کہ واقعی اس فن کے ماہرین ایسا ہی خیال کرتے ہیں؟

تیسرا اس مکالمے میں آپ ہی رہے گے۔۔؟

نسیج الحاقی کے حوالے سے صابر ملتانیؒ کیا فرماتے ایک اقتباس ملاحظہ فرماۓ۔


”نسیج الحاقی ، الحاقی خلیات سے بنتے ہیں۔اس کو اس سمجھ لیں کہ جسم انسان کی بنیاد ہڈی وکری،رباط و اتار پر ہے۔ان پہ اعصابی،عضلاتی اور غدی انسجہ کے علاوہ جو جسم میں بھرتی ہے، وہ سب انسجہ الحاقی سے ہوتی ہے۔جہاں تک احساس وحرکت اور اخراج رطوبت کا تعلق ہے، اس میں اس قسم کے احساسات نہیں پاۓ جاتے۔گویا ان میں زندگی تو ہے مگر انسانی زندگی کے معاملات میں جو دخل اعصاب و عضلات اور غدد کو حاصل ہے٫ انسجہ الحاقی میں نہیں پایا جاتا ۔ماڈرن میڈیکل سائنس نے ثابت کیا ہے کہ انسجہ الحاقی انسانی زندگی اور جسم میں ابتدائی بافت ہے اور جسم اس کی نشووارتقاء پیدا ہوتا ہے تو دیگر انسجہ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

(تحقیقات سوزش و اورام ص 138۔139)

اس کے لیے ابتدائ 9th کی بیالوجی کی کتاب کا بھی ایک سکیچ اور تصویر نیچے پیشِ خدمت ہے👇

بنیادی اعضاء یا بنیادی سل کہنے کا مقصد ہر گز نہیں کہ ان میں زندگی نہیں بلکہ یہ باور کروانا ہے کہ بنیادی ڈھانچہ جس نے پورے بدن انسانی کے زمین کا سا کام دیا ہے۔

اور ظاہر بات ہے کہ مٹی کا کردار موالید ثلاثہ کے لیے بنیادی ہے۔

اس سے مراد ہرگز مردہ نہیں لینا چاہیے۔

اس کے متعلق صابرؒ کی بے شمار عبارات موجود ہیں۔

قران کریم کی آیات اور ایمریالوجی کی جدید تحقیقات بھی اس کی طرف واضح اشارے موجود ہیں👇

: وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِ نْسَا نَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍٍ ہ ثُمَّجَعَلْنٰہُ نُطْفَةً فِیْ قَرَ ارٍٍ مَّکِیْنٍٍ ہ ثُمَّ خَلَقْنَا ا لنطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَْْنَا الْمُضْغَةَ عِظٰمًا فَکَسَوْ نَا الْعِظٰمَ لَحْمًا ثُمَّ اَنْشَاْ نٰہُ خَلْقًا اٰ خَرَ ط فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَ

اس آیت کے وہ حصہ جو ہمارے عنوان کے متعلق ہے اسے یہاں پیش کرتا ہوں تاکہ ہم بات کو اختصار کے ساتھ سمجھ سکے👇


میرے استاد محترم آپ نے یہ بھی کبھی سو چا ہے کہ عضلات و غدد اور  اعصاب میں جتنی حس پائی ہے اتنی حس الحاقی انسجہ میں کیوں نہیں پائی جاتی۔۔۔۔۔۔؟ 

میں امید کرتا جس طرح آپ نے میرے پہلے سوالوں کو نظر انداز کیا اسے بھی اسی طرح ردی کی ٹوکری میں  ڈالیں دیں گے ۔شاید آپ کا یہ انداز صحیح ہے کیونکہ  لازمی نہیں ہر سوال کا جواب ہر کسی کو آئے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض سوالوں کے جواب بندے کے پاس نہیں ہوتے اس وجہ انھیں نظر انداز کیا جاتا ہے۔  جیسا کہ آپ نے کیا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ جب بنیادی ٹشوز زندہ ہیں ان کا بھی جسم میں اہم رول ہے تو پھر نظریہ مفرد اعضا میں الحاقی انسجات کو نظر انداز کیوں کیا گیا ہے تکون میں ان کو جگہ کیوں نہیں دی گئی۔

محترم جو چیز ہم پوچھ رہے ہیں اس جواب نہیں دیتے مگر اور بہت کچھ لکھتے جا رہے ہیں ویسے آپ کا مقصد کیا ہے ۔۔۔۔۔؟


سب دوست اور بزرگ ہمارے لیے واجب الاحترام بھی ہیں اور لائقِ موجب تحسین بھی میرا ماننا ہے کہ باہمی ادب و احترام علم دوستی کے لیے موزوں اور مناسب رویہ ہے۔

لیکن اس کے کچھ اصول ضرور ہیں انہیں ملحوظ رکھنا اشد ضروری ہے۔

میں نے گفتگو کے آغاز میں اس کی وضاحت کر دی تھی ۔

اس لیے میں کوشش کروں گا اس پہ کار بند رہنے کی اس ضمن میں رضوان صاحب سے بات جاری و ساری ہے۔

تکون کا نقشہ کسی بھی صابرؒ کی کتاب سے دیکھا دے۔

میں نہیں چاہتا کہ بات بٹے اور فوکس خراب ہو ۔

تکون کا نقشہ صابر صاحب نے کہیں نہیں بنایا مگر صابر صاح  نے جو نقشہ بنایا تھا  وہ نقشہ اور  تکون ایک ہی چیز ہیں ۔وہ نقشہ کیا ہے اس سے آپ بخوبی واقف ہیں اگر آپ کو نہیں معلوم تو حکم کریں وہ میں آپ کو دکھا سکتا ہوں ۔جس نقشے میں صابر صاحب نے الحاق و سردی کا ذکر نہیں کیا بلکہ اس نظر اندا کر دیا۔

نہیں جی نہیں ہم بات کو نہیں بڑھائیں گے بلکہ اخلاق کے دائرے میں ہی رہینگے ان شاء اللہ۔

علم میں حیاء اور ڈر خطرناک ثابت ہوتے ہیں ہاں اگرچہ فتنوں سے ضرور ڈرنا اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔

میں اپنا موقف جنرلی چند عبارات میں صابرؒ کے اقتباسات سے جدید سائنس اور قرانی آیات کی روشنی میں بیان کر چکا۔

مجھے تو ابھی تک ایک بھی بات کا حوالہ نہ دیا گیا۔

یہ لازم بات ہے کہ یہ واضح کیا جاۓ کہ کوئی مدعا ،دعوی یا الزام جب لگایا جاۓ تو اسے ان صاحب فن کے ہاں سے دیکھایا جاۓ یا پھر واضح لکھا جاۓ کہ یہ ان کی ذاتی راۓ ہے

بھائی جو کچھ آپ نے بیان کیا اس سے ہم نے انکار تو نہیں کیا ۔ہاں البتہ جس بات پر اعتراض ہوتا ہے وہ تو آپ سے پوچھ سکتے ہیں  یا وہ بھی نہیں  پوچھ سکتے۔

میں ایک ذاتی تجربہ بیان کر دوں کہ گفتگو اور مکالمہ اگر اصولوں ضوابط کے تحت نہ ہو تو وہ طنز ،تبروں اور ذاتیات پہ منتج ہوتا ہے۔

اکثر مولحدین کے ساتھ مکالمے اور دیگر جگہوں پہ جو بات سامنے وہ یہ کہ بعض جگہوں پہ تو وہ بات موجود ہی نہ تھی اور عجلت میں پیش کر دی اور بعض جگہوں پہ اس کے ظاہری معنی پہ دال کیا گیا جو جھگڑے کا باعث بنی۔

تبھی تو اہل فن کہتے ہیں کہ کسی بھی بات کو اس کے صاحب علم فن کے ہاں سے پیش کرنا راہ کو ہموار رکھتا ہے۔

مجھے اس گروپ کے حوالے سے عجیب و غریب باتیں بتائی گئی ۔اور چند غلط بیانیوں کا بھی مشاہدہ ہوا۔

اگر دوست کہے گے تو سامنے رکھ دوں گا لیکن میرے نزدیک یہ بھی بات بہتر نہ ہوگی۔

اب آپ بات کرنا چاہتے ہیں تو بتاۓ تاکہ اصول و ضوابط طے کرے نہیں جیسے چل رہا ہے چلنے دے مہربانی ہو گی آپ کی۔بات کرنی ہے تو آپ اور میں ہی کرے گے۔۔۔۔۔دوسرے کسی دوست نے بات کرنی ہے یا سوال تو وہ آپ سے رجوع کرے آپ کی معاونت کرے مکالمہ کا پہلا اصول تو یہی ہے۔

معاونین بے شمار ہو سکتے ہیں۔

ہاں یہ ضرور ہو سکتا ہے اور ہونا بھی چاہیے کہ کم از کم ایک ایک شخصیت جس فن پہ بات ہو اس کی موجود ہو جو مکالمے کی سمت کو درست رستے پہ رکھے اور دونوں احباب کو ڈی ریک ہونے سے بچاۓ۔

 اختلاف یہ ہے کہ طب یونانی کے مطابق اخلاط چار ہیں کیفیات چار ہیں جبکہ  نظریہ مفرد اعضاء کے مطابق  تین کیوں۔۔۔؟

اب آپ چاہتے ہیں پھر بے تکی باتیں ہوں کبھی ادھر کی کبھی ادھر کی کبھی کوئی بات شروع کر دے کبھی کوئی آپ سوال کردے اور میں بھی سوالات رکھ دوں ایک کھچڑی اور دلیہ بنتے رہیں لوگ بے زار ہوں۔

ایسے نہیں ہوتا ہے معذرت کے ساتھ ایسے وقت کا ضیاع ہے۔اور اتنا وقت نہیں کہ ہم صرف کیچھڑ اچھالیں اور بس۔

بات کرنی ہے تو ضوابط طے ہوں گے تب بات ہو گی۔

اب دیکھے بغیر اصول کے کیا ہوتا ہے۔

آپ نے سوال کیا طب یونانی چار اخلاط کی قائل ہے۔نظریہ تین کا کیوں؟

اب میں کہتا ہوں آپ چار خلطوں کے نام بتا دیں وہ کونسی ہیں ؟


دیکھیں محترم بات وہ پوچھیں جس کا آپ کو علم نہ ہو ۔اگر ایک بات کا علم ہوتے ہوئے بھی  آپ بات طول دینے کے چکر میں تو یہ درست نہیں ہے۔

او چاروں کوئی ایک بندہ بحث کر لو ۔۔۔۔۔۔۔

جناب من لہجہ ترش نہ کریں ایک بندہ بات کر لے۔

شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بہت مل جاۓ گے۔

اور آپ کو متعدد دفعہ کہہ چکا ہوں کہ دوسروں پہ فیصلے نہ تھونپا کرے۔


ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں


میں اگر کسی کو کہوں کہ کیا آپ کوالفائیڈ نہیں ہیں؟

اور آپ نے یونانی کو تیاری کر کے پاس کیا یا نقل سے اور وغیرہ وغیرہ تو یہ کوئی مناسب بات نہیں ہوگی۔

اگر چار خلطوں پر آپ کا اتفاق نہیں ہے تو  فی الحال ان کو چھوڑ دیں ۔چار کیفیات پر تو اختلاف نہیں ہے اس پر سب کا اتفاق ہے آپ اس پر بات کرلیں۔

جب ارکان چار خلطے چار اعضاء اور ارواح تین کیوں؟

بالکل آپ کی بات درست ہے جب ارکان چار ۔ کیفیات چار اخلاط چار ٹشوز  چار 

کیا  پھر آپ تین اعضا تین ارواح  کو درست مانتے ہیں۔

بہت سے دوست بیچارے جو ابھی مبتدی ہیں انہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ صابرؒ کی کتب کا خود مطالعہ کریں۔

ان شاءاللہ ان پہ ہر شے واضح ہو جاۓ گی۔یہ مناظرے بہت ہو چکے اور ان پہ بہت کچھ لکھا جا چکا 

اس پہ اگر کوئی دوست مدلل کتاب پڑھنا چاہے کہ صابر صاحب کا طب یونانی کے متعلق درست موقف کیا ہے تو وہ 

ظفراللہ انبالوی صاحب کی کتاب


”اعضاۓ ریئسہ 3۔یا۔4 فیصلہ کن بحث“


پڑھ لے اس وقت جو بھی باتیں تروڑ مروڑ کے پیش کی جاتی ہیں ان کا لب لباب آپ تک پہنچ جاۓ گا ان شاءاللہ

آخر پہ میں یہ بات بھی واضح کر دوں کہ

صابرؒ 4 کیفیات و ارکان و اخلاط و اعضاء کو اپنی کتب میں بیان فرماتے ہیں جگہ جگہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ تین اعضاء کو حیاتی اور ایک کو بنیادی تصور کرتے ہیں۔

اور بنیادی کو بھی مردہ تصور نہیں کرتے ہیں ۔

دوست ان کتب کا خود مطالعہ کریں تاکہ کجروی اور کج بحثی سے بچ سکے۔

یہاں تو کبھی کوئ شروع ہو جاتا ہے کبھی کوئی۔

میرا یہ پیغام تمام دوستوں کے لیے ہے جنہیں طرح طرح کی باتوں سے گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

کسی میں اگر دم خم ہے تو اپنی تھیوری سیدھے سادھے انداز میں لاۓ پھر ہو گی بات ان شاءاللہ کہ چربہ کہاں ہے اور تجربہ کہاں ہے۔

اللہ تعالی کرم فضل فرماۓ ۔

چند لوگوں نے اسحاق سلطان صاحب کے متعلق بھی غلط بیانی کرنے کی کوشش کی تھی جس کو میں نے ان سے کنفرم کیا ایسے چیزیں نہیں چلتی ۔۔۔۔۔۔

اس مین لکھا ہے کہ ایڈی پوز ٹشوز جو کہ کنکٹو ٹشو ہین وہ جسم کو توانائی بھی مہیا کرتے ہین۔ مگر صابر علیہ رح نے تو ان الحاقی ٹشوز مین کسی قوت کے وجود کو بیان نہین کیا۔ پھر یہ جسم کو قوت کیسے اور کہاں سے لاکر دیتے ہین... میرے کسی سوال کو رضوان صاحب نے ٹچ تک نہیں کیا ملاحظہ فرماۓ👆

جواب تو کجا دعوی اور الزام تک بھی صابر صاحب کی ایک کتاب سے پیش نہیں کیا جبکہ میں نے متعدد اقتباسات کو پیش کیا مگر پھر وہی ڈھاک کے تین پات

اس بات میں عبارت پیش کریں ابھی دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاۓ گا۔

چیلنج ہے اب یہ میری طرف سے آپ کو کہ آپ اس الزام کو صاحب کی عبارت سے پیش کریں۔

جس کا مفہوم آپ کے الزام کے مطابق ہو


طب یونانی میں اخلاط کی اہمیت کو بہت زیادہ فوقیت حاصل ھے طب جس کا موضوع انسان کو بیماری سے بچانا اور اگر انسان بیمار ھو جائے تو اسے نہ صحت کی طرف لوٹانا بلکہ صحت کو برقرار رکھنا بھی ھے 

طب یونانی نے کہا کہ اگر صحت کو اسی وقت برقرار رکھ سکتے ہیں جب ھم اخلاط میں توازن برقرار رکھیں گے اگر اخلاط کے توازن میں بگاڑ پیدا ھو جائے تو انسان بیمار ھو جائیگا 

طب یونانی نے کہا کہ اخلاط کی پیدائیش  غذا سے ھی ممکن ھے 

طب نے اخلاط کی مزید وضاحت کرتے ھو لکھا کہ اخلاط چار ہیں اور انکے الگ الگ چار مزاج ہیں اور ہر خلط کو الگ الگ چار ٹشوز کے تغذیہ کے ساتھ جوڑا 

مطلب کہ اخلاط ٹشوز کی غذا بنتی ہیں یعنی جب ٹشوز میں افعال کی کارکردگی کے دوران ضعف پیدا ھاجاتا ھے تو اس ضعف کو اخلاط سے پورا کیا جا سکتا ھے مطلب ہر خلط الگ ٹشوز کا بدل مایتحلل ھے مزید وضاحت کرتے ھوئے طب یونانی نے کہا کہ جس طرح خلیات کا مزاج الگ الگ ھے اسی طرح اخلاط کا مزاج بھی الگ الگ ھے ہر خلط صرف اپنے ھم مزاج ٹشوز کی غذا ھی بنے گی اور اللہ تعالی نے ٹشوز میں یہ شعور رکھا کہ وہ صرف اپنی ھم مزاج غذا کو خون سے جذب کریگا 

اگر کسی ٹشو کی غذا خون میں کم ھے تو وہ ٹشو کمزور اور بیمار ھوجاتا ھے 

یہی وجہ ھے کہ ایک طبیب صرف غذا کے مزاج کی بدولت ھی پیچیدہ امراض کا علاج بالغذاء ھی کرلیتا ھے 

جب کہ ڈاکٹر سے جب بیمار پوچھتا ھے کہ مجھے کیا کھانا ھے اور کیا نہیں کھانا تو ڈاکٹر غذا کے مزاج سے ناواقفیت کی بنا پر ہرقسم کی گرم ۔سرد ۔تر اور خشک غذاؤں کا ملغوبہ بتا دیتا ھے کیونکہ ڈاکٹر کی نظر صرف غذا میں پائے جانے والے نیوٹرینٹس پر ھی ھوتی ھے جبکہ ایک طبیب غذاؤں کے نیوٹرینٹس کے علاوہ غذاؤں کے مزاج اور انکی کیفیات کو مدنظر رکھ کر ھی غذا تجویز کرتا ھے 

محترم ڈاکٹر رضوان شاہ صاحب طبیب صرف اخلاط (نیوٹرینٹس ) کی کیفیات اور مزاج کو مدنظر رکھ کر ھی غذا تجویز کرتا ھے 

کیونکہ طبیب کو پتا ھوتا ھے کہ اس وقت مریض کا کونسا عضو کمزور ھے اس عضو کا مزاج کیا ھے اسے کون سی غذا دینی ھے جس کا مزاج بیمار ٹشو کے مطابق ھے تاکہ وہ غذا بیمار عضو کا تغذیہ کر سکے اور جو عضو تیزی کی وجہ سے بیماری کا بحث بن رہا ھے اسکے مزاج کی غذا کم کر کے اسکے فعل کو نارمل کیا جاسکے  

اس لیے محترم طبیب کو غذا اسکی کیفیت اور اسکے مزاج کو مدنظر رکھ کر ھی کرنا پڑے گی 

طب نے ھی سب سے پہلے واضع کیا کہ اخلاط کا کام أعضاء کا بدل مایتحلل ھے یعنی اخلاط نیوٹرینٹس ہیں 

یہ صابر علیہ رح کی ذاتی رائے ہے۔ کہ تینوں حیاتی الحاقی نسیج سے غذاء حاصل کرتے ہین۔ 

پہلے جو آپ نے 9وین جماعت کی کتاب سے پکچر بھیجی تھی۔ وہ سائنس کی کتاب ہے۔ لہذاء اس کی وضاحت ہمین سائنٹفک ریسرچ سے تلاش کرنی چاہیئے۔ 

یہ نہایت اہم سوال تھا کہ کنکٹو ٹشوز کس طرح باقی جسم کو توانانی فراہم کرتے ہین۔ اور وہ توانائی کی کون سی قسم ہے مثلا حرارتی توانائی ہے, برقی توانائی ہے, مقناطیسی توانائی ہے, حرکی توانائی ہے یا کوئی اور ہے۔ ؟؟؟

~ ۔ رضوان شاہ صاحب اپنی مکمل تھیوری سامنے لاۓ یہ بیچ بیچ میں ٹامک ٹویاں کم از کم مجھ جیسے طالب علم کو تو سمجھ میں نہیں آۓ گی۔

پروفیسر اسحاق سلطان صاحب نے اپنے اقتباس میں تاریخ طب کے حوالے سے غذائیت اور غذائی اجزاء کے طبی نکتہ نظر کا اظہار کیا ہے۔

اگر آپ اس کو اپنی تائید مانتے ہیں تو عجیب بات ہے۔

انہوں نے تو طب کا پہلے سے اس بات کا ذکر موجود ہونا کی طرف آپ کی توجہ دلائی ہے۔

اور اس اقتباس سے بھی یہ عیاں ہے اور انہوں نے مجھے خود بھی کنفرم کیا ہے۔

دیکھے کسی شے کا ترجمہ کر کے کوئی محقق نہیں بن جاتا بہرکیف آپ اپنا تحقیقی و تطبیقی کام ہمارے سامنے بھی رکھے تاکہ دنیا پہ روشن ہو جاۓ کہ علم طب پہ ایک اور احسان ہواہے

صابر صاحب کے  خود ساختہ  تحقیق کے مطابق جب نسیج فعلی کمزور ہو جاتے ہیں تو  وہ نسیج الحاقی کو اپنی غذا نہیں بنا سکتے ۔ اس صورت میں خود نسیج الحاقی  انکی جگہ لینا شروع کر دیتا ہے۔جس سے اول صحت بگڑ جاتی ہے ۔

اعتراض ۔کیا جسم کی صحت کو خراب کرنے والی شئے نسیج الحاقی ہیں ۔

واہ جی واہ کیا خوب تحقیق ہے اور دیوانے سر مار  رہے واہ صابر صاحب واہ ۔حیاتی اعضاء کا تعلق قوی اور ارواح کے ساتھ ہوتا ہے یا نہیں ؟

چلیں اگر آج پھر شوق پورا کرنا چاہتے ہیں تو بسم اللہ

آپ تو کل طب کو بھی لتاڑ چکے سائنس کو بھی اور جانے کیا کیا۔۔۔۔۔؟

جواب دیں تاکہ آپ کی زبانی آپ کو سمجھایا جاۓ بنیادی اور حیاتی میں کیا فرق ہے؟ ایٹم کے ذرات میں نے نہیں تحقیق کیے بلکہ سائسندانوں نے کیے ہیں میں نے  انکی مثال دی دے۔ 

میں نے کب اور کہاں کہا کہ می  نے ایٹم کے ذرات دریافت کیے ہیں ۔

یہ الزام مجھ پر آپ کیوں لگایا ہے۔۔۔۔۔۔؟

حیاتی اعضاء کا تعلق اگر قوی اور ارواح سے ہوتا ہے تو کیا بنیادی اعضاء تعلق قوی اور ارواح سے نہیں ہے ۔۔۔؟ اگر نہیں ہے تو کیوں نہیں ہے۔

کیا پھیپھڑے اور دونوں گردے بھی حیاتی اعضاء میں شمار  کرینگے کیونکہ ان کے بغیر بھی حیات ممکن نہیں ۔اگر انھیں نکال دیا جائے تو آپ کے حیاتی اعضاء بھی زندگی نہیں بچا سکتے۔


آپ کو تو ابھی مفرد اعضاء اور مرکب اعضاء کا بھی درست فہم نہیں ہے۔

کیا پھپھڑے اور گردے مفرد اعضاء ہیں۔؟

آپ پہلے خلیہ۔ٹشو۔اعضا اور سسٹم کے متعلق معلومات کسی اتھینٹک جگہ سے لے لیے

بات آپ الحاقی نسیج پہ کر رہے ہیں گھسیٹ آپ مرکب اعضاء کو رہیں ہیں

یہی آپ کا مسلہ ہے کبھی کچھ پکڑ لیتے ہیں کبھی کچھ عجب بات ہے

بات مفرد اعضاء کہ ہوئی ہی نہیں ہے بات تو حیاتی اعضاء اعضاء اور بنیادی اعضاء کی تھی۔

پھیپھڑے اور گردے مفرد اعضاء نہیں تو دل ۔ دماغ جگر کو کس نے مفرد اعضاء کہا۔ کسی مستند کتاب کا ریفرنس دیں ۔ صابر صاحب کی من گھڑت تحقیق کو میں نہیں مانتا۔

واہ جی واہ کیا محقق ہیں صابر صاحب کو تو آپ کسی کھاتے میں نہیں گنتے اور تان کس محقق پہ ٹوٹی۔

اور حوالے کے لیے اربعہ کا سہارا لینا پڑا۔

میری جناب تحقیق میں حوالے کی ابجد سے بھی واقف ہوں تو حوالہ ثانوی ماخذ سے زیادہ بنیادی ماخذ سے قبول کیا جاتا ہے۔مگر آپ کو کون سمجھاۓ۔

دوسرا آپ نے ان جرمن سائنسدان کا یہ بھی پوچھ لیں کہ اس پہ کونسا چارج ہے۔

مثبت۔منفی یا نیوٹرل آپ کی کیوں کے یہ دریافت نہیں اب آپ صاحب کتاب سے رابطہ کریں اور پوچھے تاکہ پتا چلایا جا سکے کہ چوتھے کا کمال کہاں سے نکلا

لے دس ۔۔۔۔۔۔ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔

یہ ہے جناب کی تحقیق اور جستجو کہ کسی بھی شے سے کام چلاو چاہے ان سے متفق ہوں نہ ہوں۔

طب کے فن سے اگر بات کرتے ہیں تو طب کی کتب کا مطالہ پہلے کر لیں کہ وہ کس طرح مزاج خلط عضو کی تعریف کرتے ہیں۔

اب کبھی کسی طرف چل نکلتے ہیں کل تو آپ طب یونانی کے حوالے سے چوتھے عضو کی کم مائیگی پہ فرما چکے اور کہہ چکے کہ کوئ آۓ گا اور مسیحائ کرے گا اور پھر بات واضح ہو جاۓ گی۔

آج آپ اربعہ کے دسترخوان سے خوشہ چینی کر رہیں ہیں اور الزام آپ صابر صاحب پہ لگا رہے ہیں۔

تحقیق جس پہ آپ کی کمند ٹوٹی وہ a.b.c سی ہیں۔

خدا کا خوف کھاۓ اس بغض کے خول سے نکلے اور اکابرین کی عزت دینا سیکھے ۔

جناب کے محقق نے تو ریح کو بھی خلط کہہ دیا ۔

القانون میں شیخ الرئیس کی خلط کی تعریف تو پڑھ لیتے کم از کم آپ تو دھیان دیں۔

نہیں تو میں بھیج دیتا ہوں تاکہ آپ جن پہ تکیہ اور اتفاق کر کے بیٹھے ہیں وہ کہاں کے محقق ہیں.... آپ نے صابر صاحب کے  علاوہ کچھ پڑھا ہی نہیں  آپ کو کیا معلوم کہ مفرد اعضاء کیا ہیں اور مرکب اعضا کونسے ہیں۔

آپ تو صابر صاحب کے بتائے دل ۔ دماغ جگر مفرد اعضاء کہتے ہیں جن کا ریفرنس کسی بھی مستند کتاب سے نہیں دکھا سکیں گے ۔یہ میرا چیلنج ہے۔

آپ گھوٹ کی بوا نہ بنیں اگر  آپکو آتا ہے تو اس جواب آپ دے دیں ۔ نظریہ مفرد اعضاء کے علاوہ کس کتاب میں دل دماغ جگر کو مفرد اعضاء کہا گیا ہے ۔ 

صابر صاحب نے جو بتا دیا کہ دل دماغ جگر مفرد اعضاء آپ لوگوں سوچا نہ سمجھا بس ایسے ہی اندھا دھند تقلید کر لی۔ 

اگر کسی کو کوئی کہے کہ  کتا کان لے گیا۔ اگر وہ اپنا کان نہ دیکھے بلکہ کتے کے پیچھے بھاگنا شروع کر دے تو کیا وہ عقل مند ہے۔۔


اس بحث میں شاہجہاں صاحب با دلیل بات کرتے رہے ہیں اور کسی ایک موضوع کی کوشش میں رہیں ہیں

مگر دوسرے ساتھی کبھی ایک میں اختلاف اور پھر دوسرے کی بحث چھیڑ دی کا عمل دھراتے رہے ہیں

اور بحث کو کسی نتیجہ پر پہچنے سے روکنے کا ثبب ہی بنے رہے ہیں

معزرت جو میں سمجھا ہوں

دیکھا گیا ہے کہ جب جواب بن نہ پایا تو سب غصہ میں آئے اور الزامی جواب کے ذریعہ اپنی ہتک عزت کو ظاہر کیا گیا

کوئی شک نہیں کہ بحث کرنے والے اساتذہ اپنے علم میں ماہر ہیں مگر ضروری یہ ہے کہ بحث کرتے وقت جب جواب نہ بن پائے تو خاموشی ہی اختیار کر لیں اگر تصدیق نہیں کر سکتے تو......

اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب جواب نہ بن پایا تو بحث کا روٹ چینچ کرنے میں ہی عافت جانی.

جہاں جواب نہ بن سکا وہاں محققین اور سائنسدانوں کو ہی جھٹلادیا اور انہیں بیوقوف بنادیا....یہ انتہائی قبیح عادت اور تکبر کی علامت ہے.

جو میں سمجھا ہوں...معزرت کے ساتھ


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !