جگر کی بیماری: علامات، وجوہات، تشخیص اور علاج

Niki_Zen
0

جگر کے متعلق چند سوالات اور ان کے مدلل جوابات 


 سوالات :

کیا جگر خون بناتا ہے

  یہ سوال  آج کل بہت عام کیا جاتا ہے 


 جگر میں چاروں اخلاط صفراء, سودا, بلغم اور خون بنتےہیں ؟


جگر یوریا بناتا ہے ؟

  جگر گلائی کوجن بناتا ہے یعنی حیوانی نشاستہ سادہ زبان میں عرض کر رہاہوں ؟



 جگر صفراء بناتا ہے ؟

اب اس حقیقت کو الگ الگ تفصیل کے ساتھ سمجھنا ہے کہ کیا واقعی جگر خون بھی بناتا ہے؟


جوابات :


 جگر خون بناتا ہے؟ 


عموماً حکماء حضرات ڈاکٹروں سے سوال پوچھا جاتا ہے کہ بدن میں خون کہاں تیار ہوتا ہے؟


عام طور پر اس سوال کا جواب دیا جاتا ہے کہ جگر خون بناتا ہے لیکن دلیل کےطور پر کوئی مدلل جواب نہیں دیا جاتا 

اگر خون بلغم, صفراء, سودا کے مزاج کا حامل ہوتا تو 

جگر کے تولیدی خون کا مرکب تسلیم کیا جاسکتاتھا

 لیکن چونکہ جگر میں تینوں اخلاط کے مزاج 

( تر, خشک, گرم )

 نہیں پاۓ جاتے ہیں 

 اس 

لئے جگر کو خون بنانے ولا عضو تسلیم نہیں کیا جاسکتا 

حقیقت یہ ہے کہ جگر کا مزاج گرم ہے 

جو خلط صفراء کا مزاج ہے 

لہذا جگر صفراء کو جدا کرنے والا عضو تو تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن خون بنانے والا عضو تسلیم نہیں کیا جاسکتا اور

 نہ ہی جگر خون بناتا ہے 


اب پھر مسئلہ کھڑا ہوگیا کہ جگر میں خون نہیں بنتا تو پھر کہاں بنتا ہے؟


خون معدے میں تیار ہوتا ہے

اب کہیں گے کیسے تو 

چلیں اس پر بھی بحث کرلیتے ہیں 

یاد رکھیں کھائی جانے والی غذا میں تر, خشک, گرم, سرد 

ہر قسم کے اجزاء پاۓ جاتےہیں جنہیں 

معدہ و امعاء ہضم و تحلیل کرکے خلاصہ غذا جدا کرتےہیں 

یعنی

 اس خلاصہ غذا میں تینوں اخلاط کے اجزاء ہوتےہیں

 جو عروق ماساریقا کے ذریعے جگر و خون میں داخل ہوتے ہیں لہذہ خون بنانے کا کام معدہ و امعاء ادا کرتےہیں یعنی  معدہ و امعاء میں تیار ہونے والا خلاصہ غذا ہی خون ہوا کرتا ہے 


 جگر میں چاروں اخلاط بنتےہیں ؟


اس سوال کا جواب

 اوپر مذکور ہوا کہ

 جگر مفرد عضو ہے

 اس کا مزاج تر, خشک, گرم, سرد نہیں صرف گرم ہے 

جو کہ صفراء کا مزاج ہے

 جگر صرف اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرسکتا ہے

 دوسرے اخلاط کو جدا کرنا اس کے بس کا روگ نہیں

 دوسرے اخلاط کو دوسرے مفرد اعضاء جو انکا مزاج رکھتےہیں جدا کرسکتےہیں 

جیسے دماغ تر مزاج ہونے کی وجہ سے

 بلغمی رطوبات جدا کرتےہیں 


 قلب و عضلات خشک مزاج کا حامل ہونے کی وجہ سے خلط سودا کو جدا کرسکتےہیں


 بلکل اسی طرح جگر و غدد گرم مزاج ہونے کی وجہ سے گرم مزاج کی خلط صفراء کو جدا کیا کرتا ہے 


کیوں کے بلغم , سودا , صفراء سب کو جدا کرکے دینا جگر نے ٹھیکہ پر لیا ہوا ہے یہ کام  


جگر میں چاروں اخلاط بنتےہیں 

اسکا جواب اوپر مل چکا ہے 


اب یہاں ایک بڑا دلچسپ سوال  پیدا ہوتا ہے

 کہ آپ جگر کو صفراء پیدا کرنےوالا عضو

 اور دماغ کو بلغمی رطوبت پیدا کرنےوالا عضو کیوں نہیں

 لکھتے جدا کرنےولا

 عضو کیوں لکھتےہیں 

جدا کرنےوالا اعضاء کیوں لکھتےہیں ؟


کسی بھی عضو کے متعلق یہ کہنا کہ وہ فلاں خلط کو پیدا کرتا ہے درست نہیں

 کیونکہ کسی بھی شئے کو پیدا کرنا یا 

خلق کرنا صرف اللہ واحدہ لاشریک کا کام ہے


 البتہ کوئی عضو اللہ کی پیدا کردہ کسی شۓ 

( غذا, دوا) میں سے جدا تو کرسکتا ہے


 مگر پیدا نہیں کرسکتا

 اوپر جواب میں یہ ثبوت پیش کرکے یہ ثابت ہوتا ہے

 کہ جگر میں چاروں اخلاط نہیں بنتے

 جگر تو صرف اور صرف اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرسکتا ہے 


  جگر یوریا بناتا ہے  


جگر صفراء نہیں بناتا

 جیسا کہ 

اوپر بتایا گیا ہے 

بلکہ معدہ و امعاء سے آۓ ہوۓ غذائی

 جوس سے اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرتا ہے

 اسی عمل کو اکثر حکماء حضرات 

جگر کو صفراء پیدا کرنےوالا لکھ دیتےہیں

جو یہاں بڑی غلطی کرتے ہیں 

لیکن 

یہاں ایک اور دلچسپ سوال پیدا ہوتا ہے

کہ 

کیا یوریا کا مزاج بھی صفراء والا ہے؟


کیونکہ  حکماء حضرات اور ڈاکٹر حضرات کہتےہیں

 کہ جگر یوریا بناتا ہے

 حقیقیت یہ ہے

کہ یوریا اجزاۓ لحمیہ یعنی عضلات کا فضلہ ہے 

جبکہ صفراء جگر و غدد کا جدا کردہ مادہ یا فضلہ ہے 

یوریا جیسا کہ اوپر  واضح ہوا ہے اجزاۓ لحمیہ کا فضلہ ہے 

جسے متقدمین اطباء سودا سمجھتےہیں 

حقیقت یہی ہے کہ 

جب تیزابیت یا تیزابی مادہ خون میں بڑھ جاۓ 

تو پیشاب میں یوریا آنےلگتاہے جسے اطباء متقدمین سوداوی مادہ کہتےہیں 

اس بارے میں حکیم و ڈاکٹر غلام جیلانی صاحب بار بار لکھتےہیں 

کہ خود جسمانی بافتوں یا ساختوں

 ( ٹشوز کے پروٹین )

 سےبھی 

کسی قدر یوریا بنتا ہے 

کیونکہ عضلات اور

 جسم کی دیگر ساختیں ہمیشہ کچھ نہ کچھ صرف و تحلیل کرتی رہتی ہیں  

ان کےفضلات بھی امینو ایسڈ میں تبدیل ہوکر

 اور جگر میں پہنچ کر

 یوریا میں تبدیل ہوجاتےہیں 

اجزاۓ لحمیہ کےفضلات امینو ایسڈ خون کے ذریعے جگر میں پہنچتےہیں

 پھر جگر ان کو خون میں تبدیل کرکے یوریا میں تبدیل کردیتا ہے 


لیکن  دوستو ان باتوں کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں

 کیونکہ جگر میں خون سے سواۓ صفراء کے کوئی بھی مادہ جدا نہیں ہوتا

 البتہ جب جگر خون سے فاضل صفراء علحیدہ کرکے

 پتہ میں داخل کردیتا ہے

 تو خون میں اب یوریا زیادہ رہ جاتا ہے 

جو گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہوجاتاہے 


جگر میں چاروں اخلاط بنتےہیں ؟

اس کا جواب اوپر مل چکا ہے 

اب ایک اور دلچسپ سوال یہ پیدا ہوتا ہے 

کہ آپ جگر کو صفراء پیدا کرنےوالا عضو اور دماغ کو بلغمی رطوبت پیدا کرنےوالا عضو کیوں نہیں لکھتے

 جدا کرنےولا عضو کیوں لکھتےہیں

 جدا کرنےوالا اعضاء کیوں لکھتےہیں ؟


کسی بھی عضو کے متعلق یہ کہنا کہ وہ فلاں خلط کو پیدا کرتا ہے درست نہیں

 کیونکہ کسی بھی شئے کو پیدا کرنا یا خلق کرنا 

صرف اللہ واحدہ لاشریک کا کام ہے

  البتہ یہ ہوسکتا ہے کوئی عضو اللہ کی پیدا کردہ کسی شۓ 

( غذا, دوا)

 میں سے جدا تو کرسکتا ہے

 مگر پیدا نہیں کرسکتا 

ان تمام دلائل سے ثابت ہوتا ہے 

کہ 

جگر میں چاروں اخلاط نہیں بنتے جگر تو صرف اور صرف اپنے مزاج کی خلط کو جدا کرسکتا ہے 


ویسے تو اکیلے جگر پر تفصیلی گفتگو کرنی ہو تو بہت زیادہ  وقت درکار ہے جو یہاں فل حال مشکل ہے

کیونکہ ابھی تو جگر پر صرف میں نے کچھ دو چار  اہم پوائنٹ واضح کیے ہیں وگرنہ  فیٹی لیور چربیلا جگر ہیپاٹائیٹس کی تمام اقسام اور جگر پر تفصیلی  گفتگو کے لیے بہت زیادہ وقت درکار ہے 

جو یہاں ممکن نہیں

لیکن وقتاً فوقتاً موضوع چلتا رہے گا 


امید ہے اس پوسٹ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہوگا 

باقی میرا مقصد علم سیکھنا سکھانا اور پھیلانا ہے

اگر کہی کوئی کمی کوتاہی ہوگی ہے تو اہل علم  رہنمائی فرمائیں... میری راے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

دعاؤں میں یاد رکھیے گا 


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !