مطب سازی کیسے کی جاے کے گر جانیے اس پوسٹ میں

Niki_Zen
0

مطب سازی(قسط نمبر 1)*

 اساتذہ اکرام بہت خوبصورت انداز میں ہم جیسوں کی راہنمائی فرما رہے ہیں اور اب تک ہم نے چیدہ چیدہ روزمرہ کی پریکٹس میں سامنے آنے والی رپورٹس کی تفصیل علامات و معالجہ کو سیکھا ہے اور جب اسے ایپلائے کیا تو تجویز و تدبیر کرنے میں آسانی ہوئی۔ گو کہ اس گروپ کے سبھی ممبرز بالخصوص اساتذہ اکرام روز کے پچیس تیس مریض دیکھ رہے ہیں اب ان کے سامنے میری تجاویز کوئی معنی نہیں رکھتی لیکن میرے جیسے نئے طبیب جنہوں نے ابھی نیا مطب اسٹارٹ کیا ہے یا ایسے میرے بھائی جو گنجان علاقے میں بیٹھ کر بھی مفلسی سے زندگی گزار رہے ہیں ان کے لئیے یہ پوسٹ کا سلسلہ بہت مفید ثابت ہوگا۔ اور میری طرف سے اس گروپ میں تھوڑی کانٹریبیوشن بھی ہو جائیگی۔ ارادہ تو پہلے کتابی شکل دینے کا تھا لیکن جوں جوں دن لمبے ہوتے جا رہے ہیں وقت مختصر ہوتا جارہا ہے اس لئیے سوچا پوسٹ کی 

شکل میں ہی شئیرنگ کر دی جائے۔



میں مطب سازی کے بنیادی پوائنٹس کی طرف نہیں جاؤنگا کہ مطب ہوادار ہونا چاہئیے صاف ستھرا ہونا چاہئیے وغیرہ وغیرہ وہ آپ درسی کتب میں پڑھ چکے ہیں۔ مطب شروع کرنے سے پہلے یا ایسے طبیب جو اپنے مطب کو سالہا سال دے چکے لیکن دن کے آخر میں ایک مزدور کی اجرت کے برابر ان کی جیب میں ہوتا کے لئیے نیچے دئیے گئے پوائینٹس کو ایک کاغذ پر لکھیں اور ان کے آگے ٹکس یا کراس لگائیں

1. کیا آپ کے پاس ایسا کچھ ہے جو علاقے کے دوسرے ڈاکٹرز یا طبیبوں کے پاس نہیں؟

2. کیا آپ جنرل پریکٹس کر سکتے؟ 

3. کیا آپ کسی بیماری کے ایکسپرٹ معالج ہیں؟

4. آپ کے اندر کمیونیکیشن سکلز ہیں یا نہیں؟  

آپ کو مکمل غور و فکر انہیں چار پوائینٹس پر کرنا ہو گا کیونکہ اس کے بعد مطب سازی کا آغاز ہو گا۔ 

 

*مطب سازی(قسط نمبر دو) گیدڑ سینگی*

گزشتہ پوسٹ میں چار پوائنٹس کو ہائی لائٹ کیا گیا تھا اس میں سے پہلے پوائنٹ کو آج ڈسکس کرینگے۔ ہم میں سے بہت ایسے طبیبوں سے انسپائر ہو کر اس فیلڈ میں آئے ہیں جو پریکٹس کے دوران سینکڑوں مریض دیکھتے ہیں۔ اگر غور کریں تو یا تو وہ خاندانی طبیب ہیں مطلب کے ان کے مریض پشتوں سے چلے آ رہے ہیں یا پھر چند اطباء ایسے ہیں جن کی پریکٹس کو چالیس سال سے اوپر ہو گئے ہیں جو کہ ایلو کے نونہال کے زمانہ سے طبابت کر رہے ہیں۔ لیکن نئے آنے والے طبیب یا ہومیو ڈاکٹرز میں آپ کے پورے شہر میں سو میں سے دو یا چار ایسے ہونگے جو آئے اور چھا گئے۔ اس کے علاؤہ باقی میری طرح مکھی مار ہی ہیں جو مفلسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ 

اب ان دو چار کی بات اگر کریں تو وہ کچھ ایسا لے کر آئے جو علاقے کے دوسرے اطباء یا ڈاکٹرز کے پاس نہیں تھا۔ جی آج ہم اسی گیدڑ سینگی کی بات کرینگے۔ بات ہومیو سے شروع کرونگا تا کہ اطباء کو سمجھانے میں آسانی ہو سکے۔ 

میرے دوستو انہوں نے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا مثلآ

باڈی اینالائزر

بلڈ سرکولیٹر مشین

ایکولائزر 

اور دوسرے میڈیکل گیجٹز کے علاؤہ پنڈولم تکنیک اور میڈیسن سلیکٹر سافٹ وئیرز وغیرہ وغیرہ 

لوگ ان کے پاس ان میڈیکل ایکویپمنٹ کی وجہ سے آتے ہیں کیونکہ آج کا انسان کمپیوٹر وغیرہ کو زیادہ ترجیح دیتا ہے۔ اور دوسری طرف آتے ہیں اطباء کی طرف کیونکہ ہماری قوم تکنیک کو نہیں میجک کو زیادہ مانتی ہے تو دو چار نوجوان اطباء کی مشہوری کے لئیے انہوں نے کیا اپنایا۔ ۔ ۔ ۔ یہ کمنٹ میں ضرور بتائیگا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

ہمارے بہت سے اطباء جو سند یافتہ ہیں وہ ٹیکنالوجی اور جدید تعلیم سے دور ہیں بوجہ جدید تعلیم یعنی انگلش وغیرہ کیونکہ ٹیکنالوجی کی زبان زیادہ تر انگلش ہی ہوتی۔ ان کے لئیے یہ علوم بہت ضروری ہیں کہ وہ ان علوم کے ذریعے گیدڑ سینگی حاصل کریں کیونکہ ہماری قوم میجک کو بہت مانتی۔

نبض شناسی موتر شناسی علم قیافہ علم بروج علم اعداد چہرہ شناسی ہیپناٹزم اور دست شناسی(ممنوع) وغیرہ کے علم کے ساتھ ساتھ وظائف کی پابندی کریں۔عبور حاصل کرنے کے لئیے ان علوم میں سے ایک کو سٹڈی کریں اس کا چارٹ بنائیں اور اپنے مطب پر اپنے سامنے کورڈ ورڈز میں لگائیں مریض کا نام پوچھیں اور اس کے حروف کو اس چارٹ میں دیکھیں اور اس کا مزاج معلوم کر لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب آپ کو اس پر دسترس ہو جائے تو پھر دوسرا علم۔۔۔۔۔ پھر تیسرا۔۔۔۔۔ یعقین مانیں دو علوم پر جب تک آپ عبور حاصل کر لینگے گیدڑ سینگی آپ کے ہاتھ میں ہو گی۔ یاد رہے نسخہ اگر آپ کے پاس کسی مرض کا سو پرسینٹ کام کرنے والا بھی ہو لیکن آپ کے پاس مریض ہی نا ہو پھر۔۔۔۔۔۔

نوٹ۔ اختلاف رائے ممکن ہے لیکن کسی سے بحث نہیں کرونگا۔ شکریہ


 *مطب سازی(قسط نمبر تین)ٹیکہ ودی*

جی پچھلی قسط میں ہم نے گیدڑ سینگی کے متعلق سیکھا تھا گیدڑ سینگی سے آپ لوگوں کو اپنی طرف راغب کر سکتے ہیں لیکن اگر لوگوں کو آپ کی میڈیسن سے فوری راحت نہیں ملتی تو پھر انہیں آپ کو شعبدہ باز فراڈیہ وغیرہ کہنے میں دیر نہیں لگے گی کچھ ہی دنوں میں آپ اپنی ساکھ کھو دینگے۔ 

اب بات ہو گی اگلے دو پوائنٹس کی کہ آپ کے پاس کسی بیماری کا پیٹنٹ علاج موجود ہے؟ یا کیا آپ جنرل پریکٹس کر سکتے؟ بہلے سوال کو ابھی نظر انداز کر دیں اگر تو آپ نیا مطب شروع کر رہے کیونکہ کسی ایک مرض کی پریکٹس سے آپ کبھی بھی شروع میں اچھا روزگار نہیں حاصل کرسکتے کچھ ہی مہینوں بعد آپ یہ چھوڑ دینگے۔ جنرل پریکٹس کے بغیر آپ مکھی مار ہی رہینگے۔ یا مہینے میں اگر دو یا تین مریض ا گئے تو آپ ان کو پیسے ہی اتنے بتائیں گے کہ وہ دوا بھی شاید نہ لے آپ سے۔ اور جنرل پریکٹس کے لئیے آپ محلے کے ایک عطائی ڈاکٹر کو دیکھیں اس کے پاس گنتی کی سات یا آٹھ گولیاں ہوتی اور تین سے چار شربت ہوتے۔ اور انجیکشن بھی تین سے چار جن کی خاصیت انہیں گولیوں کے اندر ہوتی۔ انہیں گولیوں سے وہ پوری باڈی کو ریلیف(مباحثے کی ضرورت نہیں کہ وہ علاج نہیں ہوتا وغیرہ وغیرہ کیونکہ اس وقت پوسٹ کا وہ منشور نہیں) دیتا۔ بس آپ کے پاس ایسے ہی کجھ ٹیکے کی طرح کام کرنے والے نسخہ جات ہونے چاہیے۔ جنرل بیماریوں کے۔ ان میں

سر درد 

پیٹ درد

جسم درد

دانت درد

کان درد

پریڈ کے وقت کی درد

گردے کی درد

چوٹ یا زخموں کی درد

طاقت کے لئیے

بخار کے لئیے

بلڈ پریشر ہائی لو کے لئیے

سانس کے لئیے

کھانسی

قبض

اور سکون آور یعنی نیند کے لئیے

میں یہاں علاج کی بات نہیں کر رہا فوری ریلیف کے لئیے دی جانے والی میڈیسن کی بات کر رہا۔ اگر یہ ادویات آپ کے پاس موجود نہیں تو آپ کبھی بھی محلے کے اس ڈاکٹر کے برابر بھی کما نہیں سکتے۔ اور ایک بات اور یہی جنرل پیشنٹس ہی آپ سے پھر کسی بھی بیماری کا لمبا علاج بھی کروائنگے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں تو گیدڑ سینگی گیدڑ بگتی میں بدل جائیگی۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !