سناء / سنامکی / (Senna) (Cassia Augustifolia) مردم گیاہ / لچھمنی / ہبروح الصنم / (Bella Donna) :-

Niki_Zen
0

سناء / سنامکی / (Senna) (Cassia Augustifolia) :-


دیگر نام :-

عربی فارسی میں سنامکی بنگالی میں سونامکی یا سونا پاتا اور انگریزی میں سناء کہتے ہیں۔



ماہیت :-

سناء کا پودا ڈھائی فٹ سے چار فٹ تک اونچا ہوتاہے۔اس کے تخم ایک انچ لمبے چمکدار اور زردی مائل سبز جوکہ برگ حناکے مانند ہوتے ہیں۔

 

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ پودا عرب سے آیا۔ اسی وجہ سے اس کو سناء مکی کہتے ہیں۔ لیکن یہ اب ہندوستان اور پاکستان میں بھی کاست کی جاتی ہے۔ اس کے پھول نیلگوں اور پتے برگ حنا کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کی پھلی چیٹی سی ہوتی ہے۔ جس کے اندر چپٹا سا لمبوترا اور کسی قدر خمیدہ چھوٹا ساتخم ہوتاہے۔ اس کے پتے دواًء مستعمل ہیں۔


سناء کی اقسام :-

اسکی دو اقسام ہیں۔

1. کیسیاایکیوٹی فولیایہ خودرو ہے اور چھوٹے پتوں والی ہے جوکہ مصر عر ب کے جنوبی حصوں میں پیدا ہوتی ہے۔اعلیٰ سناء مکی ہے۔

2۔ کیسیاآگسٹی فولیا یہ بڑے پتوں کی سناء ہوتی ہے۔جو انڈیامیں مدراس مدورائی ترچناپلی اور بمبئی کے بعض اضلاع میں پیدا ہوتی ہے۔یہ دیسی سناء کہلاتی ہے۔جو اچھی قسم نہیں ۔


افعال :-

ملین، مسہل بلغم صفراء سودا، مفتح سدہ، مصفیٰ خون، قاتل دیدان، جالی، جاذب۔


استعمال :-

مسہل ہونے کی وجہ سے بلغم صفراء سودا کو خارج بذریعہ اسہال کرتاہے۔اس لئے نوبتی بخاروں (ملیریا) نقرس، گنٹھیا درد کمر، وجع الورک، ضیق النفس میں مفید ہے۔ مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے خارش تروخشک پھوڑے پھنسیاں اورام میں کھلائی جاتی ہے۔ قاتل دیدان ہونے کی وجہ سے اس کو پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرکے خارج کرنے کیلئے پلاتے ہیں۔ یہ قولنج کو کھولتی ہے۔


نوٹ :-

سناء کے تنکے دور کرکے صرف پتے استعمال کریں کیونکہ تنکوں کی وجہ سے متلی گھبرائٹ مروڑ اور بے چینی محسوس ہوتی ہے۔اس کا زیادہ مقدار میں استعمال بھی مذکورہ علامات پیداکرسکتاہے۔اس لیے سناء مکی کے ساتھ پتوں گل سرخ انیسوں بادیان یا زنجیل استعمال کرنے سے مذکورہ عوارض پیدانہیں ہوتے اگر پتوں کا سفوف استعمال کرنا ہوتو روغن بادام سے چرب کرلینے سے اصلاح ہوجاتی ہے۔


مقدارخوراک :-

سات سے نو ماشے اسہال کے لیے ۔

ہومیوپیتھی میں سناء کو سائناکہتے ہیں ۔اور یہ 

پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرنے والی بہترین دواہے۔


#########################


مردم گیاہ / لچھمنی / ہبروح الصنم / (Bella Donna) :-


سندھی میں لَکماسَکڻِي یا اکوہی، ہندی میں لچھمنی لچھمنا مندراکی، فارسی میں مھرگیاہ یا مردم گیاہ، عربی میں یبروح الصنم، پریم بوٹی بھی کہا جاتا ہے. انگريزی میں  

Atropa Belladonnona

انگریزی نام بیلاڈونا

انگلش میں Bella Donna   لاطینی میں Atropa Belladonna کہتے ہیں


ماہیت :-

اس کے پتے مکو یا اجوائن خراسانی کے پتوں جیسے اور جڑ دو باہم ملے ہوئے انسانوں جیسی ہوتی ہے.

یہ جڑی ادویات کے علاوه عملیات میں مستعمل العمل ہے.

یہ عجیب و غریب جڑی بوٹی اپنی شکل و شباحت کی طرح اپنے فوائد میں بهی عجیب وغریب مانی جاتی هے.

یہ جڑ جادو کے بد اثرات کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہے

اس کے علاوہ یہ جڑ حب و تسخیر کے امور میں بهی مستعمل ہے 

اس کو مطلوبہ فرد کے جسم کے ساتھ مس  کر دینا ہی اس مطلوب کو آپ کیساتھ محبت کرنے کیلئے مجبور کر دیتا ہے

زمانہ قدیم میں اس کو بطور تسخیر جادو وغیرہ میں استعمال کیا جاتا تھا

مہر گیاہ (پریم بوٹی ) کا پودا جس کے طلسمی خواص کی بنا پر باور کیا جاتا ہے یہ دو دلوں میں باہمی مہرو محبت پیدا کرتا ہے.

نر اور مادہ ’’ شکل میں مثل دو انسانوں کے ایک گز بھر تک بلند ہے پتے مثل مکو یا اجوائن خراسانی کے پتوں کے اور پھل بقدر زیتون کے مگر سرخ پھول سفید بومثل سلارس کے اور رات کو چمکتا ہے مادہ مائل بہ سیاہی اور خوشبو اور اندر سے سفید اور نر کے پتے سفید اور جڑ زعفرانی اور خوشبو

مئے میں ڈالنے سے نشہ بڑھتا ہے اور سونگھنا بھی نیند لاتا ہے


مزاج :-

سرد خشک درجہ سوم

اس کی جڑی بوٹی میں ایک قسم کا نشہ ہوتا ہے

لفاح غیر خوردنی طور پر مسکن درد اور مخدر ہے جلد کو سرخ کرتی ہے اورام حارہ کو تحلیل کرتی ہے پسینہ اور دودھ کی پیدائش کو روکتی ہے خوردنی طور پر اعصاب کی حس کو زائل کر کے مسکن الم تاثیر لاتی ہے

زیادہ مقدار میں سکر لاتی ہے. ہزیان پیدا کرتی ہے اور نتیجہ غفلت لانے پر منتج ہوتا ہے                                       

استعمال :-

وجع المفاصل  نقرس اور تما عصبی دردوں میں ضماد کرتے ہیں یا کسی مناسب روغن میں ملا کر مالش کرتے ہیں اور  سرخ بادہ  دمل اور ورم خصیہ میں درد کو تسکین دینے اور تحلیل کرنے کے لیے ضماد کرتے ہیں پسینہ کی کثرت کو روکنے کے لیے عورت کا دودھ خشک کرنے اور دودھ کی زیادتی سے لاحق زدہ ورم پستان کو زائل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں کلف نمش اور برص پر طلا کرتے ہیں آنکھوں کے درد اور ورم کو تسکین دینے کے لیے لیپ کرتے ہیں زمانہ قدیم میں عمل جراہی کے وقت  بیخ کو شراب میں ملا کر مریض کو بے ہوش کرنے کے لیے پلاتے تھے لیکن اب یہ عمل متروک ہے بعض اعضائے اندرونی کی کی دردوں کو تسلین کی خاطر پلاتے ہیں

سیلان الرحم میں اس کا حمول کرتے ہیں متض احتلام  پرانی کھانسی اور کالی کھانسی میں کھلاتے ہیں.

نزلہ زکام بلغمی امراض کے لیے مفید ہے


نفع خاص :-

دافع خفقان مدر بول

بلا کا امساک پیدا کرتی ہے


مقدار خوراک :-

ایک رتی سے چار رتی تک اس سے زیادہ مقدار سمی اثرات رکھتی ہے

بہت احتیاط سے ایک ماشہ سفوف قابل معالجین استعمال کرائیں.


اضافہ :-

یہ ایک زہریلا پودا ہے جسمیں ایٹروپین زہر ہوتی ہے، ہومیو پیتھی میں بیلا ڈونا کے نام سے ایک مشہور دوائی بھی ہے۔ قدیم رومنز اسے تیروں کے سرے پر لگاتے تھے تاکہ مخالف زہر سے بجھے تیر سے مر جائے۔ اسکی جڑ ایسے نہیں جس طرح تصویر میں دئے ہیں، بلکہ وہ تصویر بائبل میں موجو ایک خیالی پودے " میندارکی" کی ہے جس سے منسلک دلچسپ کہانیاں بیان کی جاتی ہیں۔ یہ پودا پاکستان میں بھی عام مل جاتا ہے۔ دھتورا، بینگن اور مکو کے خاندان کا پودا ہے۔ نائٹ شیڈ کہتے ہیں انگریز اسے.

############################


ستاور / (Asparagus) :-


دیگرنام :-

ہندی میں ستاور سندھی میں ست وری گجراتی میں شتاوری سنسکرت میں شت مولی


ماہیت :-

اس کا پودابیل کی طرح باڑھ یا درختوں پر چڑھ جاتاہے۔اس کا تنا اور شاخیں  خاردار ہوتی ہیں ۔کانٹے تیز اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں ۔پتے کانٹے دار سوئے کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں ۔جو باریک دو سے چھ انچ لمبے ہوتے ہیں ۔پھول نومبرمیں نکلتے ہیں ۔جو سفید اور خوشبو دار اور بیل کو ڈھک دیتے ہیں۔جس کی وجہ سے بیل سفید معلوم ہوتی ہے۔ پھل سردیوں میں لال رنگ کے ہوتے ہیں ۔یہ چھوٹے چھوٹے چنے کے دانے کی طرح لیکن چمک دار انکے اندر تخم ایک سے دونکلتے ہیں ۔جڑ میں گانٹھ سی ہوتی ہے۔جس کی بہت سی شاخیں انگلی کے برابر موٹی ایک سے دو فٹ لمبی مٹیالی یا زرد رنگ کی نکلتی ہیں ۔جو ذائقہ میں قدرے شیریں اور لعاب دار ہوتی ہیں۔ایک گانٹھ سے لگ بھگ دس کلو تک ستاور نکل آتا ہے اور گانٹھ سے دس بارہ برس تک نکلتے رہتے ہیں ۔اس کی جڑ پرایک چھلکا سا ہوتاہے۔جو اتارا جاسکتاہے۔جڑ پرلمبائی میں لکیریں ہوتی ہیں ۔یہی جڑ بطور دوا مستعمل ہے۔ موٹی اور سفید ستاور اچھی ہوتی ہے اس کا ذائقہ شیریں لیس دار ہوتا ہے۔


مقام پیدائش :-

بنگلہ دیش کے باغات کے علاوہ یہ بھارت میں ہمالیہ کے نزدیک چارہزار فٹ کی بلندی پر افریقہ جاوا سماٹرا آسٹریلیا،ہگلی اور اب یہ بیل پاکستان میں بھی ہوتی ہے۔


مزاج :-

سرد تردرجہ اول۔


افعال :-

مقوی باہ مغلظ منی مدرلبن ۔



استعمال :-

ستاور کی جڑ کا سفوف تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ ملاکررقت منی اور جریان کو مفید ہے دودھ عورت کابڑھاتی ہے اورمردوں میں منی کو بڑھاتی اور مقوی باہ ہے۔ستاور کی جڑ اور مصری ہموزن ملاکر سفوف دینے سے مذکورہ فائدے حاصل ہوسکتے ہیں ۔یا دیگرادویہ کے ہمراہ سفوف یا معجون بناکر استعمال کرتے ہیں ۔تازہ جڑ کا رس دودھ میں ملاکر سوزاک کے مریضوں کو استعمال کرایا جاتاہے۔


نفع خاص :-

مغلظ و مولد منی ۔


مضر :-

نفاخ 


مصلح :-

ساکرین لعابی مارے .


مقدارخوراک :-

سات سے دس گرام ۔


مشہور مرکب :-

سفوف سیلان الرحم ،سفوف ثعلب سفوف بیخ بند سفوف شاہی خاص، سفوف مغلظ شاہی ہیں۔



Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !