السلام علیکم....
*معدہ کے جملہ امراض پر بات ہو گی*
🎤📢🎤📢🎤📢🎤📢🎤📢
*🌸Toic🌸ٹاپک🌸Topic🌸ٹاپک
👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇
*امراض معدہ اور اس سے جڑے مسائل *
💢*گیس* 💢
💢 *بدہضمی*💢
💢 *تبخیر معدہ*💢
💢*قبض*💢
💢* تیزابیت*💢
💢*بھوک کی کمی*💢
💢*آنتوں کی خشکی*💢
💢* سینے پر بوجھ اور جلن*💢
💢*معدے کاالسر*💢
💢*کھانے بعد ڈکار آنا*💢
گروپ میں یہ ٹاپک 10 دن تک چلے گا.
*💧💧💧 *امراض معدہ اور اس سے جڑے مسائل.... معدہ خراب ہونے کی وجوہات اور انکے مسائل پر حکماء حضرات و ڈاکٹر اپنے مجربات پیش کریں گے💧💧💧*
*❤️تمام ممبران اس موضوع پر اپنے اپنے مجربات پیش فرمائیں اور نسخہ جات کا تبادلہ کریں*❤️*
*آپ کا بھاٸی و خادم*
*حکیم سہیل دواخانہ 03106975341 *
قسط نمبر1
نظام ھضم اور جنسی امراض
بہت سے لوگ یہ کہتے ھوۓسُنے گۓ کہ انہوں نے بہت سے حکماء سے جریان احتلام سرعتِ انزال اور قوّتِ باہ کی بڑی بڑی مہنگی مقوّی مرکبات لے کر استعمال کی لیکن انہیں فرق نہ پڑا ان کا مسئلہ وھیں کا وھیں رھا ۔۔۔۔ تو اس زمن میں ایک بات عرض کرنا چاھتا ھوں کہ اصولِ علاج یہ ھے کہ سب سے پہلے معدہ اور نظامِ ھضم کے معاملات درست ھونے چاھیں نظام ھضم کی استعداد ِ قبولیت اور جزوبدن بنانے کی قوت جازبہ کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ ریح بادی تیبزابیت گیس قبض کا دفیعہ بھی کرنا ھوگا آنتوں کی خشکی دور کرنا ھوگی جب نظام ھضم درست ھوجاۓ پھر مقویات بھی پورا پورا اثر کریں گی اور شفاء کی منزل حاصل ھوگی ۔
انسانی صحت اور تن درستی کا انحصار و دارو مدار معدہ کی درستی پر ہوتا ہے۔معدے کو باورچی کا درجہ حاصل ہے۔جس طرح گھر بھر کے افراد کو انواع اقسام کے کھانے باورچی مہیا کرتا ہے با لکل اسی طرح پورے بدنِ انسانی کی تمام تر غذائی ضروریات کا اہتمام اور خیال بھی معدہ رکھتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی کھاتے یا پیتے ہیں اسے معدہ ہی دیگر جسمانی اعضاء تک پہنچاتا ہے۔اسی لیے مسیحائے انسانیت حضرت محمدؐ نے فرمایا ’’معدہ بیماری کا گھر ہے اور پرہیز ہر دوا کی بنیاد ہے اور ہر جسم کو وہی کچھ دو جس کا وہ عادی ہے‘‘۔انسانی جسم کی تعمیر ان غذائی اجزا سے ہوتی ہے جو ہم روز مرہ کھاتے ہیں۔کھائی جانے والی غذا پیغامِ شفا بھی ہوتی ہے اور باعثِ امراض بھی۔یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین غذا کے متواز ن اور متناسب ہو نے پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں،کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر معدہ درست ہوگا تو تمام جسم بھی درست رہے گا۔ معدے کے امراض میں گیس،تبخیر،بد ہضمی، تیزابیت، السر(معدے کی سوزش) معدے کادرد اور بھوک نہ لگنا وغیرہ شامل ہیں۔فی زمانہ کوئی خوش نصیب انسان ہی ہوگا جو ان امراض سے محفوظ ہوگا۔گیس اور تیزابیت کی علامات میں کھٹی ڈکاریں،معدے اور خوراک کی نالی میں جلن کا احساس،ہر وقت معدہ بھرا بھرا رہنا اور بھوک میں کمی واقع ہونا ہے۔بسا اوقات معدے کی خرابی درد کی صورت بھی ظاہر ہونے لگتی ہے۔معدے کے منہ پر ہلکا ہلکا سا درد اور چبھن ورمِ معدہ کی جانب اشار ہ کرتے ہیں۔جو کہ بے توجہی اور لاپرواہی برتنے پر بعد ازاں معدے کا زخم بن کر شدید السر کا روپ دھار لیتے ہیں۔جب معدہ خراب ہوتا ہے تو انتڑیاں، پتہ ،تلی، گردے،دل، جگر، دماغ اور اعصاب وغیرہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔معدہ کھائی جانے والی خوراک کو ہضم کر کے غذائی اجزا تمام اعضا تک پہنچانے کا پابند ہے اور پورے انسانی جسم کی خوراک اور دیکھ بھال کی ذمہ داری معدہ کی ہے۔معدہ کے تمام تر امراض کی وجہ اور سبب صرف اور صرف غیر متوازن خوراک اور بے اعتدالی ہے۔بدنِ انسانی میں رونما ہونے والے تمام امراض بھی معدہ ہی سے پیدا ہو کر دیگر اعضا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔متواتر ناقص اور غیر متوازن و غیر معیاری غذا کے استعمال سے بیماریوں کے خلاف انسانی جسم کی حفاظت کرنے والا ہتھیار’’قوتِ مدافعت‘‘ کمزور ہوجاتا ہے۔ جب کسی بدن کی دفاعی لائن(قوتِ مدافعت) کمزور پڑتی ہے تو دشمن(امراض)حملہ آور ہوکر اس کے اثاثے(صحت )تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔قارئین کرام! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایڈز جیسا موذی مرض قوتِ مدافعت کی کمزوری کے نتیجے میں ہی رو نما ہوا کرتا ہے۔ حاصلِ موضوع یہ ہے کہ معدہ کی درستی پر دھیان دے کر ہم دیر پا صحت مندی،جوانی اور خوبصورتی کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں۔یہاں ہم معدے کی درستی کے حوالے سے چند معروضات تحریر کیے دیتے ہیں ۔ہمیں یقین ہے ان پر عمل پیرا ہو کر آپ طویل العمری،پائیدار صحت،خوبصورتی اور جوانی سے لطف اٹھانے والے بن سکتے ہیں۔خدا نخواستہ اگرآپ معدہ کے السر میں گرفتار ہیں تو درج ذیل گھریلو طبی ترکیب اپنا کر اس سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ہلدی50 گرام،سونف50گرام اور ملٹھی 50گرام کا سفوف بنا کر صبح و شام چائے والا چمچ نہار منہ پانی کے ساتھ کھا لیا کریں۔ چند ایام کے استعمال سے ہی افاقہ ہونے لگے گا۔علاوہ ازیں چو عرقہ،عرقِ سونف،عرقِ اجوائن،عرقِ پودینہ،حب کبد نوشادری،جواشِ کمونی،جوارشِ جالینوس،سفوفِ تبخیر، سفوف معدہ گیسٹو فل ،حبِ تنکار اورکارمینا وغیرہ جیسی امراضِ معدہ کی مرکب ادویات بسہولت مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ ان میں سے کسی دوا کو بھی حسب ضرورت اور حسب علامات استعمال کیا جا سکتا ہے مگر دھیان رہے بازار میں موجود بعض ادویات میں خوردنی نمک شامل ہوتا ہے۔لہٰذا بہتر یہی ہے کہ کسی بھی دوا کے استعمال سے پہلے کسی مستند معالج سے مشورہ ضرور کیا جائے ،کیونکہ نمک بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔حکیم سہیل 03106975341
معدے کے امراض کے اسباب اور علاج
انسانی جسم ایک خود کار مشین ہے، قدرت نے اس طرز پر بنایا ہے کہ ہر عضو اپنا کردار اور کام اپنی حدود میں بغیر کسی مزاحمت کے کرتا ہے۔ جب انسان اپنی غلطی، غفلت اور مسائل کی وجہ سے ان اعضأ اور جسم کی ضروریات کے مطابق ان کا خیال نہیں رکھتا تو پریشانیاں اور بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ معدہ انسانی جسم کا ایک اہم حصہ ہے۔ انسانی جسم میں توانائی، حرکت اور نشو و نما کی بنیادیں اسی میں ہوتی ہیں۔
انسان جو کچھ کھاتا ہے، اسے کھا کر چبانا، ہضم کرنا اور پھر سے جسم انسانی کا حصہ بنانا یہ سب کام معدہ اور اس کے معاون اعضا ہی کرتے ہیں۔ نشاستے، لحمیات، حیاتین اور معدنیات انسان کی خوارک کا حصہ ہیں، ان اجزأ کا ایک فیصد استعمال ہوتا ہے اور باقی ناقابلِ ہضم اجزأ معدہ جسم سے خارج کرتا ہے۔ خوراک ہضم کرنے میں لعاب کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اگر لعاب ٹھیک نہ ہو تو نظامِ انہضام میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
اس مضمون میں کوشش ہے کہ اسے عام فہم انداز میں پیش کروں تا کہ ہر پڑھنے والے کو فائدہ پہنچے اور اسے اپنے معدہ کی اصلاح میں مدد ملے۔ معدہ کی تکالیف میں عمومی طور پر ورمِ معدہ، نظامِ ہضم کی خرابیاں، بھوک نہ لگنا، پیٹ میں ریاح ، گیس، تبخیر، انتڑیوں کا سکڑ جانا اور السر یعنی معدہ کے زخم وغیرہ شامل ہیں۔ معدہ کا ورم جب حادّ ہو جائے تو معدہ کا داخلی حصہ اور دیواریں سرخ اور سوجی ہوئی حالت میں تبدیل ہو جاتی ہیں ، اس سے معدہ کا درد، قے، متلی، سینہ کی جلن سمیت کئی پریشان کن علامات کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔
معدہ کی ان بیماریوں کی وجہ سے انسان کا پورا جسم متاثر ہوتا ہے اور مزید کئی بیماریوں کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔ سر کا درد، آدھے سر کا درد، نظر کی کمزوری، جگر کا تازہ خون کی پیدائش روک دینا، ہڈیوں کا درد، گردوں میں خرابیاں، وزن میں کمی، مردوں میں احتلام و جریان، خواتین میں لیکوریا اور ماہواری کی خرابیاں، نیند میں خرابی اور ذہنی انتشا ر و تناؤ۔۔ یہ سب وہ مسائل ہیں جن کا بالواسطہ یا بلاواسطہ معدہ سے لازمی تعلق ہے۔
معدہ کی بیماریوں کے اسباب:
معدہ کی بیماریوں میں معدہ کا ورم اور السر نمایاں ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ فاسٹ فوڈ، غیر مسلم ممالک میں خنزیر جیسے جانور کا حرام گوشت، زیادہ تیل اور گرم کھانا، بازاری اچاری کھانے، سگریٹ نوشی، شراب و الکوحل ، بروقت نہ کھانا، جنسی عمل میں زیادتی، سوئے تغذیہ ( غذائی کمی یا لازمی غذائی اجزاء کا جذب نہ ہونا) عفونت جراثیمی، جیسے کہ ایچ پائلوری انفکشن، آنتوں کی عفونت، نمونیا، مسمومیت غذائی، اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط استعمال،
دافع درد انگریزی ادویات (ڈکلوفینک سوڈئیم، ڈکلوفینک پوٹاشئیم، آئیبو پروفین، انڈو میتھاسون، فینائل بیٹازون، کوٹیزون، اسپرین) اور کیمو تھراپی کے لئیے استعمال ہونے والی ادویات۔ انگریزی ڈاکٹر صاحبان دافع درد ادویات کے ساتھ احتیاطاً رینیٹیڈین، زینیٹیڈین اور اومپرازول استعمال کرواتے ہیں اس کا مقصد مریض کو ان ادویات کہ ممکنہ خطرات سے بچانا ہوتا ہے جو کہ معدہ کی تکایف کی صورت میں ہوتا ہے۔ ۔ جنسی ہارمون اور کورٹی سون کا استعمال السر پیدا کرسکتا ہے۔
شراب نوشی‘ تمباکونوشی اور تفکرات کے علاوہ صدمات بھی السر پیدا کرتے ہیں۔ جیسے کہ خطرناک نوعیت کے حادثات‘آپریشن‘ جل جانے اور دل کے دورہ کے بعد اکثر لوگوں کو السر ہوجاتا ہے۔ میں خود اس حالت میں مبتلا رہ چکا ہوں۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ صدمات چوٹ اور دہشت کے دوران جسم میں ایک ہنگامی مرکب ہسٹامین پیدا ہوتا ہے یہ وہی عنصر ہے جو جلد پر حساسیت کا باعث ہوتا ہے۔ یقین کیا جارہا ہے کہ اس کی موجودگی یا زیادتی معدہ میں السر کا باعث ہوتی ہے۔ اسی مفروضہ پر عمل کرتے ہوئے السر کی جدید دواؤں میں سے سیمیٹیڈٰن بنیادی طور پر ہسٹامین کو بیکار کرتی ہے اور یہی اس کی افادیت کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ ایسی خوراک جس میں ریشہ نہ ہو۔ جیسے کہ خوب گلا ہوا گوشت۔ چھنے ہوئے سفید آٹے کی روٹی السر کی غذائی اسباب ہیں۔
اکثر اوقات السر خاندانی بیماری کے طور پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ آپس میں خونی رشتہ رکھنے والے متعدد افراد اس میں بیک وقت مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ ان میں تکلیف وراثت میں منتقل ہوتی ہے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کے بودوباش کا اسلوب‘ کھانا پینا یا عادات ایک جیسی تھیں۔ اس لیے ان کو السر ہونے کے امکانات دوسروں سے زیادہ رہے50فیصدی مریضوں کو السر معدہ کے اوپر والے منہ کے قریب ہوتا ہے وہ اسباب جو معدہ میں زخم پیدا کرتے ہیں وہ بیک وقت ایک سے زیادہ السر بھی بنا سکتے ہیں لیکن 90فیصدی مریضوں میں صرف ایک ہی السر ہوتا ہے۔ جبکہ 10-15فیصدی میں ایک سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔
اس پر حکمأ اور معالجین متفق ہیں کہ السر کے متعدد اقسام جلد یا بدیر کینسر میں تبدیل ہو جاتی ہیں کیونکہ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ بروقت علاج نہ ہونے پر یہ پھٹ جاتا ہے، عموماً مریض کو اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب قے کے ساتھ خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے پھٹنے میں شراب نوشی، سگریٹ نوشی اور دافع درد ادویات کا اہم کردار ہوتا ہے۔
السر کی تمام پیچیدگیاں خطرناک ہوتی ہیں، ان میں سے کوئی بھی علامت یا پچید گی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ السر کا مریض زندگی سے مایوس، پریشان و بے چین اور اعصابی تناؤ کا شکار رہتا ہے، میرا ذاتی تجربہ ہے کہ لمبی چوڑی تنخواہوں اور وی آئی پی کلچر میں رہنے والوں کو جب یہ بیماری لاحق ہوئی تو صحت کے ساتھ ساتھ سب کچھ برباد اور تباہ ہو گیا۔ اس مختصر مضمون میں معدہ کے امراض کے اسباب و علاج مکمل لکھنا ممکن نہیں، آگہی اور علاج میں معاونت مقصود ہے۔ جس کسی کو بھی یہ تکلیف محسوس ہو اسے چاہیئے کہ فی الفور کسی مستند طبیب سے رجوع کرے۔ آپ کے آس پاس میں بہت سارے نیم حکیم آپ کو ملیں گے، تعویذ اور دم والوں کی بھی بھرمار ہو گی مگر یاد رکھیں علاج کروانے کی ترغیب ہمیں اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ نے دی ہے۔ اس علاج میں کچھ میڈیکل ٹیسٹ بھی کروانے پڑتے ہیں۔ اس لئیے کسی منجھے ہوئے حکیم یا ڈاکٹر سے مشورہ کریں، دم اور تعویذ کے چکر میں پڑ کر اپنا وقت برباد نہ کریں ۔ اولیأ کاملین کی دعا اثرات سے بھرپور ہوتی ہے اور اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے۔
امراض معدہ کا آسان علاج: میری عادت ہے کہ میں انٹرنیٹ یا اخباری مضامین میں کوئی نسخہ یا علاج نہیں لکھتا کیونکہ اگر پڑھنے والے کی سمجھ میں نہ آئے تو نسخہ کی ترکیب و استعمال کے غلط ہو جانے سے زبردست نقصان کا اندیشہ موجود ہوتا ہے۔ عمومی طور پر میں میڈیا کے ذریعہ نسخہ جات کی بجائے خواراک سے علاج کو ترجیح دیتا ہوں۔ یہاں کچھ علامات کے ساتھ آسان علاج پیش کرتا ہوں تاہم گذارش ہے کہ اگر کسی کی سمجھ میں نہ آئے تو اس وقت تک استعمال نہ کرے جب تک مجھ سے یا کسی اچھے طبیب سے مشاورت نہ کر لیں۔
نسخہ نمبر1: اگر سر میں درد رہتا ہے، پاخانہ وقتِ مقررہ یا معمول میں نہیں ہے، نیند کی زیادتی ہے تو کسی اچھے دواخانے کی بنی ہوئی اطریفل زمانی ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ کھائیں۔ رات سونے سے قبل چار عدد انجیر نیم گرم دودھ کے ساتھ۔ صبح نہار منہ زیادہ سے زیادہ تازہ پانی پئیں۔
نسخہ نمبر 2: اگر سر میں درد، جسم میں تھکاوٹ کمزوری، قبض اور پاخانہ درد وجلن کے ساتھ ہو یعنی بواسیر کی علامات ظاہر ہو رہی ہوں یا پاخانہ میں خون خارج ہوتا ہو تو جوارش جالینوس ایک چھوٹا چمچ رات کے کھانے کے بعد پانی کے ساتھ، جوارش کمونی ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ۔ چار عدد انجیر دوپہر کے کھانے کے بعد نیم گرم دودھ کے ساتھ۔ مدت علاج دو مہینے۔ نسخہ نمبر 3: معدہ کی تکالیف کی وجہ سے نظر اور دماغ کمزور ہو گیا ہو، قبض کا احساس ہو اور کھانا ہضم نہ ہوتا ہو، سر میں درد، چکر ، آدھے سر کا درد ہو تو ایسی علامات میں شربتِ فولاد دو چمچ صبح شام، اطریفل اسطخودوس رات میں ایک چھوٹا چمچ، مربہ ہریڑ چار عدد نیم گرم دودھ کے ساتھ رات میں۔ مدت علاج دو ماہ۔ نسخہ نمبر 4: اگر سینہ میں جلن، تبخیر، قے اور معدہ میں درد کا احساس ہو تو یہ علامات بنیادی طور پر السر کی طرف اشارہ کر رہی ہیں اس کی تشخیص براہِ راست مشاورت اور چیک اپ کے بغیر نا ممکن ہے۔ اس لئیے اپنے طبیب سے ضرور ملیں۔ کچھ مفید تراکیب و علاج یہ ہیں کہ ایسے مریض کو ہلدی کے زیرو سائز کیپسول بنا کر دیں، دو کیپسول صبح شام پانی کے ساتھ۔ زیادہ سے زیادہ مائع خوراک بشکل دودھ، جوس اور صاف پانی دیں۔ میٹھا اور ترش چیزوں سے پرہیز۔
پرہیز: معدہ کی بیماریوں میں مبتلا تمام مرد و عورتیں ہر قسم کی ترش کھٹی ، گھی، مرچ مسالہ، گوشت اور بازاری خوارک سے بچیں۔ فاسٹ فوڈ کو خود کے لئیے حرام سمجھیں۔ سگریٹ نوشی کسی زہرِ قاتل سے کم نہیں۔ شادی شدہ خواتین و حضرات جنسی عمل میں اعتدال برتیں۔ خوراک: نہار منہ صاف تازہ پانی، ٹھنڈا دودھ، جوس، پھل، ہرے پتے والی سبزی، ریشہ دار غذائیں، انجیر اور ہریڑ کا استعمال کریں۔
حکیم سہیل 03106975341
اور تجربہ شئیر کرتا ہوں...... اکثر حکیم بلا وجہ جلاب کرواتے ہیں وہ غلط چیز ہے آنتوں میں اکثر حساسیت بڑھ جاتی ہے خشکی ہوتی ہے جلاب مزید خشکی کرتاہے اور اکثر اوقات آنتوں میں زخم بھی اسی وجہ سے ہوجاتے ہیں اسکو کہتے ہیں آنتوں سے خون رسنا لیکن وہ بواسیر نہیں ہوتی...... قابل توجہ بات ہے حکماء اپنی آراء سے آگاہ کریں